آرمی پبلک سکول کا خونریز واقعہ، لواحقین کا پشاور میں احتجاج

پشاور (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو) سات سال قبل سولہ دسمبر کو پاکستانی طالبان کے ہاتھوں آرمی پبلک سکول کے ہلاک ہونے والے طلبا کی یاد میں آج پشاور میں ایک سمینار منعقد کیا گیا۔ ہلاک ہونے والے بچوں کے لواحقین آج تک انصاف کی تلاش میں ہے۔

بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی سیمنار اور واک میں شریک ہوئی، جنہوں نے اے پی ایس واقعے میں مارے جانے والے طلبا کی ت‍صاویر اٹھا رکھی تھیں۔ سمینار سے خطاب کے دوران شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اے پی ایس کے واقعے میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزائیں دلوائیں۔

سمینار سے اپنے خطاب میں پاک یوتھ پارلیمن‍ٹ کے چئیرمین محمد حکیم کا کہنا تھا، ”حکومت وقت سے یہی اپیل ہے کہ اے پی ایس بچوں کے قاتلوں کو سزا دی جائے۔ اس سے مرنے والے واپس تو نہیں آ سکتے لیکن ان کے ورثاء کو تسلی ہو گی کہ حکومت اور قومی ادارے عوام کو انصاف فراہم کر رہے ہیں۔‘‘

سمینار میں متاثرہ والدین کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ چھ سال گزرنے کے باوجود بھی انہیں انصاف نہیں مل سکا، جس کی وجہ سے وہ احتجاج پر مجبور ہیں۔ ہلاک ہونے والے ایک طالب علم اسفندیار کی والدہ کا کہنا تھا، ”اے پی ایس متاثرین کے والدین اور ورثاء کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ حکومت ہمیں انصاف فراہم کرے۔‘‘

پاک یوتھ کے ‌صدر عبیداللہ کا کہنا تھا، ”جب تک متاثرین کے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے ہم ان کا ساتھ دیتے رہیں گے۔‘‘

آرمی پبلک سکول پر سات سال قبل سولہ دسمبر کو پاکستانی طالبان کے دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جس میں اساتذہ سمیت ایک سو سینتالیس طلبا کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ برس پاکستانی سپریم کورٹ نے حکومت کو آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی عدالتی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ عام کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ عدالتی تحقیقاتی رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ دہشت گردوں کو مقامی افراد کی جانب سے ملنے والی سہولت کاری ‘ناقابل معافی‘ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں