خیبزپختونخوا: دہشتگردی کے واقعات میں انٹیلی جنس بیورو کے افسر سمیت 6 افراد ہلاک

پشاور (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے افغانستان سے ملحقہ قبائلی اضلاع میں دہشت گردوں کی حالیہ کارروائیوں میں سیکیورٹی اہل کاروں اور عام شہریوں کی ہلاکت نے امن و امان کی صورتِ حال پر پھر سوالیہ نشان اُٹھا دیے ہیں۔

چند روز قبل کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور حکومت کے درمیان عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد ان علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

قبائلی ضلع باجوڑ اور لکی مروت میں حالیہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں دو سیکیورٹی اہلکار، ایک وفاقی انٹیلی جنس ادارے کا افسر اور دو دیگر افراد کی ہلاکت کے بعد علاقے میں خوف و ہراس بڑھ گیا ہے۔

ادھر سیکیورٹی حکام کا دعویٰ ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک مطلوب دہشت گرد کو سیکیورٹی فورسز نے ایک مشترکہ کارروائی میں ہلاک کر دیا ہے۔

قبائلی اضلاع باجوڑ کے انتظامی عہدیداروں کے مطابق بدھ کو افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقے میں عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کی ایک چوکی پر جدید اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کر کے دو اہلکاروں سمیت چار افراد کو ہلاک اور دو کو زخمی کر دیا۔

ایک اور واقعے میں پولیس کے مطابق بدھ کی رات جنوبی ضلع لکی مروت کے مرکزی شہر لکی میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ایک انسپکٹر کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

پولیس کی جانب سے درج مقدمے کے مطابق انسپکٹر خان بہادر عشا کی نماز کے بعد گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے اُنہیں فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔

کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے علیحدہ علیحدہ بیانات میں باجوڑ کے سرحدی علاقے میں سیکیورٹی فورس کی چوکی پر حملے اور جنوبی ضلع لکی مروت میں انسپکٹر کو قتل کرنے کی ذمے داری قبول کی ہے۔

خیبر پختونخوا کے ایک اور جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کی ایک مشترکہ کارروائی میں ایک مطلوب سرکردہ عسکریت پسند کمانڈر ہلاک کرنے کا دعوی کیا گیا ہے۔

ضلعی پولیس افسر کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مخبروں کی اطلاع پر کالعدم شدت پسند تنظیم گنڈا پور گروپ عسکریت پسند موجودگی پر ایک مکان پر چھاپہ مارا گیا۔

آپریشن کے دوران ڈیرہ اسماعیل خان گنڈا پور گروپ کے اہم کمانڈر طاہر زمان اور عرف طارق عرف باسط عرف شیخ ہلاک ہو گیا جب کہ دیگر عسکریت پسند فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد دہشت گردی میں اضافہ

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران جب سے کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ نو نومبر سے ایک ماہ کے لیے جنگ بندی اور مستقل مفاہمت کے لیے بات چیت ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

جنوبی ضلع ٹانک میں ہفتے اور اتوار کو نامعلوم افراد نے انسدادِ پولیو مہم میں سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دینے والے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کر کے دو اہلکاروں کو ہلاک اور دو کو زخمی کر دیا گیا تھا۔

اس دوران شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان میں بھی تشدد کے واقعات میں سیکئورٹی اہلکاروں سمیت دیگر افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں