افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان کے نائب امیر مولوی فقیر محمد کے گھر پر ڈرون حملہ

کابل + پشاور (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) افغانستان کے صوبے کنڑ میں مشتبہ ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دو کارکن زخمی ہوئے ہیں تاہم اس حملے میں تنظیم کے اہم رہنما مولوی فقیر محمد محفوظ رہے۔

خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق جمعرات کی شام افغانستان کے مشرقی صوبے کنڑ میں ایک گھر پر ڈرون حملہ کیا گیا۔

‘اے ایف پی’ نے ٹی ٹی پی کے ذرائع سے بتایا ہے کہ ڈرون حملہ کنڑ کے گاؤں چوگام کے ایک کمپاؤنڈ پر کیا گیا اور اس حملے کا نشانہ مولوی فقیر محمد تھے۔ تاہم حملے کے وقت وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔

حملے سے متعلق اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ حملہ کس نے کیا ہے۔

ٹی ٹی پی کے مطابق ڈرون حملے کا ہدف بننے والا کمپاؤنڈ پاکستان کی سرحد پار کر کے آنے والے ٹی ٹی پی جنگجوؤں کا اہم ٹھکانہ ہے۔

واضح رہے کہ ڈرون حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب حکومتِ پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان گزشتہ ہفتے ہی ایک ماہ کی جنگ بندی معاہدے کی میعاد مکمل ہوئی ہے۔

معاہدے کی مدت مکمل ہونے کے بعد ٹی ٹی پی نے یکطرفہ طور پر جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ اسلام آباد کی جانب سے ان کے جنگجوؤں کو ہلاک کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ مولوی فقیر محمد سابق افغان صدر اشرف غنی کے دورِ حکومت میں گرفتار کیے گئے تھے اور وہ کئی برس تک بگرام جیل میں قید بھی رہے۔ طالبان نے رواں برس اگست میں ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد مولوی فقیر محمد کو جیل سے رہا کر دیا تھا۔

افغان طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے ‘اے ایف پی’ کو بتایا ہے کہ کنڑ میں ہونے والا دھماکہ بارودی مواد کی وجہ سے ہوا ہے۔ تاہم انہوں نے دھماکے کی مزید وضاحت نہیں کی۔

واضح رہے کہ 14 برس قبل منظر عام پر آنے والی کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی پر پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے الزامات لگتے رہے ہیں جب کہ اکثر و بیشتر ٹی ٹی پی خود بھی تخریبی کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

ٹی ٹی پی نے سات برس قبل پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کی ذمے داری بھی قبول کی تھی۔

اس حملے میں لگ بھگ 150 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 132 بچے بھی شامل تھے۔ اس حملے کے بعد پاکستان نے ٹی ٹی پی کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا تھا جس کے بعد کالعدم تنظیم کے کئی رہنما افغانستان فرار ہو گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں