افغانستان: حجام داڑھیاں مونڈنے یا تراشنے سے گریز کریں، طالبان

اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) طالبان نے حال ہی میں خواتین کے سفر کے حوالے سے پابندیاں عائد کی تھی۔ اب مردوں پر بھی نئی پابندیاں لگتی نظر آ رہی ہیں۔ طالبان کی حکومت نے ایک نئے حکم نامے میں حجاموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ داڑھی مونڈنے یا تراشنے سے گریز کریں کیوں کہ یہ عمل اسلام میں ممنوع ہے۔

افغانستان میں طالبان کی وزارتِ ’امر بالمعروف و نہی عن المنکر‘ کا ایک حکم نامہ سوشل میڈیا پر زیرِ گردش ہے جس کی کاپی وائس آف امریکہ کو بھی موصول ہوئی ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ داڑھی بڑھنا ایک فطری عمل اور تمام پیغمبروں کی شریعت میں بھی اس پر بارہا زور دیا گیا ہے۔

حکم نامے پر طالبان حکومت کے وزیرِ امر بالمعروف و نہی عن المنکر شیخ محمد خالد حقانی کے دستخط بھی موجود ہیں۔

حکم نامے میں درج ہے کہ تمام علما کا متفقہ فیصلہ ہے کہ داڑھی منڈوانا یا تراشنا منع ہے۔ تمام صحابہ، پیغمبرِ اسلام کے تابعین، مجاہدین اور دیگر اسکالرز شیو کرنے یا داڑھی تراشنے سے منع کرتے رہے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ عمل انسانی فطرت کے ساتھ شریعت کے بھی خلاف ہے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان تمام حقائق کی روشنی میں حجاموں کی دکانوں پر کام کرنے والے تمام افراد کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ حجامت کے دوران اسلامی احکامات اور شریعت کو ذہن میں رکھیں۔

پشتو میں لکھا گیا یہ حکم نامہ ایک طالبان عہدے دار کی جانب سے شیئر کیا گیا ہے لیکن طالبان کی اعلیٰ قیادت نے عوامی سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی۔

مذکورہ حکم نامے میں قرآن و حدیث کے یہ حوالے بھی دیے گئے ہیں۔ وائس آف امریکہ نے جب اس حکم نامے کی تصدیق کے لیے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے رابطہ کیا تو انہوں نے حکم نامے کو مسترد یا اس کی صداقت سے انکار نہیں کیا۔ البتہ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں مزید تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت کے زیرِ انتظام تمام صوبائی محکموں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ داڑھی رکھنا پیغمبرِ اسلام کی سنت ہے اور تمام مسلمانوں کو سنت پر عمل کرنا چاہیے۔ صوبوں میں تمام حجاموں کو بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ جب وہ کسی شخص کی داڑھی تراش رہے ہوں تو ان ہدایات کو اپنے ذہن میں رکھیں۔

حکم نامے میں حکام کو کہا گیا ہے کہ ان احکامات کو نرمی کے ساتھ عوام سے بات کر کے نافذ کرنے کی کوشش کریں تاکہ شہری اپنی زندگیوں کو مذہب، اسلامی تعلیمات اور پیغمبرِ اسلام کی سنت کے تابع بنا سکیں۔

دوسری جانب کابل میں حجاموں کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ طالبان کی جانب سے اس حکم نامے کے جاری ہونے سے پہلے بھی اپنی داڑھیاں نہیں منڈواتے تھے۔ رواں ماہ کے اوائل میں کابل کے ایک حجام نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ جب سے طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے، ان کا کام صرف 20 فی صد رہ گیا ہے۔

طالبان نے رواں سال اگست میں افغانستان کے دارالحکومت کا کنٹرول سنبھالا تھا جس کے بعد سے وہ ملک میں کئی اسلامی قوانین متعارف کرا چکے ہیں اور مردوں و خواتین کی مخلوط تعلیم پر بھی پابندی لگائی جا رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں