کرک سمادھی بحال: مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے سینکڑوں ہندو یاتریوں کی آمد

کرک (ڈیلی اردو/اے پی پی) پڑوسی ملک بھارت سے آنے والے 159 یاتریوں سمیت 215 ہندو یاتریوں نے ٹیری گاؤں میں واقع شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی پر مذہبی رسومات ادا کی۔

رپورٹس کے مطابق یاتریوں کا قافلہ واہگہ بارڈر سے پاکستان اور ہوائی جہاز کے ذریعے پشاور پہنچا، بعد ازاں ہندو یاتریوں کو سخت سیکیورٹی کے حصار میں ضلع کرک میں واقع ٹیری سمادھی (مقبرے) پہنچایا گیا۔

اس موقع پر کرک میں ضلعی پولیس آفیسر شفیع اللہ جان کی سربراہی میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے جبکہ ایس پی انویسٹی گیشن ظاہر شاہ سمادھی پر سیکیورٹی کی نگرانی کررہے تھے، علاوہ ازیں سمادھی کے گرد تین ڈی ایس پیز کے ہمراہ پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

ہندو یاتریوں کی جانب سے سیکیورٹی کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

سیکیورٹی کے انتظامات کو سہراتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے اور پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن ان چیف ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی کا کہنا تھا کہ کرک پولیس نے مکمل ذمہ داری سے ساتھ اپنی ڈیوٹیز سر انجام دیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ملک میں مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق بھارت سے ہندو یاتریوں کو ٹیری سمادھی پر آنا دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بحال کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

زیادہ تر یاتری جذبات میں مغلوب تھے اور انہوں نے سیکیورٹی کے ساتھ ان کے لیے کیے جانے والے انتظامات کی بھی تعریف کی۔

نئی دہلی سے آنے والی ایک یاتری وارونا ملہوترا کا کہنا تھا کہ’ یہاں پہنچ کر ہمیں ایسا لگا کہ جیسے ہم جنت میں پہنچ گئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ان کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں سمادھی کی یاترا کا موقع ملا اور وہ اس مقدس مقام پر آکر روحانی سکون محسوس کر رہی ہیں۔

جذباتی یاتریوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں پاکستان اور بھارت دونوں اطراف کے شہری مقدس مقامات کا دورہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ’ پاکستان اور خاص طور پر صوبے میں جیسی ہماری مہمان نوازی کی گئی اس سے محسوس ہوا کہ جیسے ہم اپنے گھر میں ہی ہیں‘۔

ایک اور ہندو یاتری ایشور داس کا کہنا تھا کہ بھارت سے پاکستان آنے والے تقریباً 200 یاتریوں میں 15 کا تعلق نئی دہلی سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ہفتے کی رات کو سمادھی پہنچے اور رات یہی گزاری ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئےکہا کہ مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے درمیان اس طرح کے دورے جاری رہیں گے۔

ملک کے مختلف مقامات اور بیرون ملک مقیم ہندو برادری کی جانب سے شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی کو ایک مقدس مقام تصور کیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں