امریکا میں داخلی دہشت گردی کے مقابلے کیلئے یونٹ کے قیام کا فیصلہ

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی محکمہ انصاف نے ملک کے اندر سے دہشت گردی، انتہا پسندی اور حکومت مخالف گروپوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے مقابلے کے لیے ایک نیا یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بات نائب اٹارنی جنرل نے ارکان کانگریس کو بتائی۔

امریکی نائب اٹارنی جنرل میتھیو اولسن نے منگل گیارہ جنوری کی شام ارکان کانگریس کو بتایا کہ اندرون ملک سے کی جانے والی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خطرات مسلسل زیادہ ہوتے جا رہے ہیں اور خاص طور پر اس مسئلے کے تدارک کے لیے اب نیا یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

میتھیو اولسن نے امریکی سینیٹ کی انصاف سے متعلق امور کی کمیٹی کو ایک سماعت کے دوران بتایا، ”ہمیں داخلی طور پر ایسے پرتشدد انتہا پسندوں کی طرف سے بہت زیادہ ہو چکے خطرات کا سامنا ہے، جو انفرادی طور پر یا گروہوں کی صورت میں اپنے داخلی سماجی یا سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے پرتشدد جرائم کے ارتکاب پر آمادہ ہیں۔‘‘

انہوں نے سینیٹ کی کمیٹی کو بتایا، ”یہ نیا یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ ایسے خطرناک انتہا پسند عناصر یا تو نسل پرستانہ سوچ کے حامل ہیں یا پھر وہ حکومت مخالف شدت پسندی اور ریاستی اختیارات کو چیلنج کرنے کی سوچ کے پروردہ ہیں۔‘‘

آسان اہداف پر حملوں کی سوچ

اسی بریفنگ میں امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کی نیشنل سکیورٹی برانچ کی ایگزیکٹیو اسسٹنٹ ڈائریکٹر جِل سینبورن نے سینیٹ کو بتایا کہ امریکا کو داخلی طور پر اس وقت سب سے زیادہ خطرات ایسے شدت پسندوں کی وجہ سے لاحق ہیں، جو آن لائن رابطوں کے نتیجے میں شدت پسندی کے قائل ہوئے اور جو بالعموم آسان اہداف یا ‘سافٹ ٹارگٹس‘ پر خونریز حملوں کی کوشش میں ہے۔

نائب اٹارنی جنرل میتھیو اولسن کے الفاظ میں، ”محکمہ انصاف میں پہلے ہی سے انسداد دہشت گردی کا ایک شعبہ موجود ہے اور نیا قائم کیا جانے والا یونٹ اس شعبے کے ذریعے کی جانے والی کوششوں کو مضبوط بنائے گا۔ یہ نیا یونٹ بھی محکمہ انصاف کے نیشنل سکیورٹی ڈویژن ہی کا حصہ ہو گا اور اس کے ذریعے نہ صرف دہشت گردی اور انتہا پسندانہ حملوں کے واقعات کی انفرادی سطح پر چھان بین مزید مربوط بنائی جائے گی بلکہ یوں ملک بھر میں ریاستی اداروں کی کوششوں کو بھی باہم مربوط بنایا جا سکے گا۔‘‘

داخلی دہشت گردی ہے کیا؟

امریکا میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کی روک تھام سے متعلقہ امور کے کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ اندرون ملک سے کی جانے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ایک بڑا مسئلہ اس بارے میں پایا جانے والا قانونی ابہام بھی ہے کہ داخلی دہشت گردی کہتے کس کو ہیں؟

ان ماہرین کے مطابق یہ سیاسی طور پر اس لیے ایک پیچیدہ موضوع ہے کہ مروجہ امریکی قوانین میں ان کی تشریحات کے مطابق کئی ایسے سقم موجود ہیں، جن کے باعث یہ تعین کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ اندرون ملک رونما ہونے والے جرائم میں سے کس نوعیت کے واقعات کو کب داخلی دہشت گردی قرار دیا جا سکتا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے داخلی دہشت گردی کے خلاف نئے یونٹ کے قیام کا جو فیصلہ کیا ہے، اس میں ماضی قریب میں رونما ہونے والے کئی مجرمانہ واقعات نے اہم کردار ادا کیا۔ ان میں گزشتہ برس جنوری میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی طرف سے امریکی کانگریس کی عمارت کیپیٹل ہل پر کیا جانے والا ہلاکت خیز حملہ بھی شامل ہے اور وہ واقعات بھی جو امریکا میں پچھلے سال کئی سیاہ فام شہریوں کی ہلاکت کے بعد درجنوں شہروں میں نسل پرستی کے خلاف وسیع تر پرتشدد احتجاج کی وجہ بنے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں