فرانس میں یہود مخالف بیان پر مسجد کو بند کردیا گیا

پیرس (ڈیلی اردو) فرانس کے شہر کین میں یہود مخالف بیان پر مسجد کو بند کر دیا گیا۔

فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینن کے مطابق کین کی مسجد یہود مخالف بیانات پر بند کی گئی ہے جبکہ مسجد نے حکومت کی جانب سے کالعدم کی گئی دو تنظیموں کی حمایت کی خلاف ورزی بھی کی ہے۔

فرانس میں 70 مساجد کو بنیاد پرستی کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔

خیال رہے کہ دو ہفتے قبل پیرس کے شمالی علاقے میں امام مسجد کے بنیاد پرست خطبے پر مسجد کو 6 ماہ کیلئے بند کر دیا گیا تھا۔ فرانس میں مساجد اور نماز ہالز کی مجموعی تعداد 2623 ہے۔

واضح رہے کہ 2020 میں فرانس کے ایک اسکول میں طالب علموں کے سامنے گستاخانہ خاکے دکھانے والے استاد کا سر قلم کردیا گیا تھا جس کے بعد فرانسیسی صدر نے اس واقعے اور اسی سے متعلق دیگرحملوں کے خلاف فرانسیسی سیکولرازم کی کھل کر حمایت کی اور متنازع بیانات بھی دیے جس کے بعد فرانس کو دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے احتجاج اور مصنوعات کے بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا۔

بعد ازاں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے مسلم رہنماں کو 15 روز کا الٹی میٹم دیا کہ وہ فرانس میں بنیاد پرستی کو روکنے کے لیے ‘میثاقِ جمہوری اقدار’ کو قبول کرلیں، میثاق کے مطابق اسلام کو ایک سیاسی تحریک کے بجائے صرف مذہب سمجھا جائیگا۔

اس کے بعد سے فرانس بھر میں مساجدکے خلاف کریک ڈان اور تحقیقات کا نیا سلسلہ شروع کردیا گیا اور بنیاد پرستی پھیلانیکے الزام میں متعدد مساجد کو بند کیا جاچکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں