برطانیہ نے 50 سال پرانا قرض ادا کر کے ایران سے اپنے شہریوں کو چھڑا لیا

تہران + لندن (ڈیلی اردو/(روئٹرز/اے پی/اے ایف پی) برطانوی شہری نازنین زغاری ریٹکلف اور انوشے عاشوری ایرانی جیل میں کئی برس گزارنے کے بعد جمعرات کو برطانیہ پہنچ گئے۔ دونوں کی رہائی ایسے وقت ہوئی ہے جب جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے تہران اپنے بعض شرائط پر زور دے رہا ہے۔

نازنین زغاری ریٹکلف اور انوشے عاشوری جمعرات کے روز برطانیہ کے آکسفورڈ شائر میں واقع فوجی ہوائی اڈے برائز نارٹن پر اترے۔ ہوائی جہاز سے باہر نکلتے ہوئے دونوں نے مسکراتے ہوئے ہاتھ ہلایا اور ہوائی اڈے کی عمارت میں داخل ہوگئے۔

برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس نے دونوں کی برطانیہ آمد کے تھوڑی دیر بعد بتایا، “48 گھنٹے یقیناً بہت سخت تھے۔ یہ توقع تو تھی کہ انہیں رہائی مل جائے گی لیکن ہم آخری لمحے تک کچھ بھی یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے تھے۔اس لیے یہ دونوں خاندانوں کے لیے یقیناً بہت جذباتی لمحہ ہے۔”

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے دونوں کی رہائی کی خوشخبری ٹوئٹ کرکے دی۔ انہوں نے لکھا، “اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے مجھے انتہائی مسرت ہورہی ہے کہ نازنین زغاری ریٹکلف اور انوشے عاشوری کی غیر منصفانہ حراست آج ختم ہوگئی اور وہ اب برطانیہ لوٹ آئے ہیں۔”

طویل سفر کا اختتام ہوا

زغاری ریٹکلف کے شوہر رچرڈ نے کہا کہ ایک طویل مدت سے جاری یہ مشکل امتحان بالآخر ختم ہوا۔ “یہ خیال کہ ہم ایک عام زندگی گزار سکیں گے، ہمیں لڑتے نہیں رہنا ہوگااور ایک طویل سفر کا اختتام ہوا، اپنے آپ میں بڑی راحت کی بات ہے۔”

عاشوری کے خاندان نے بھی ایک بیان جاری کرکے ان کی رہائی میں مدد کرنے والے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔ بیان میں کہا گیا، “1672 دن قبل ہمارے خاندان کی بنیاد ہل گئی تھی جب ہمارے والد اور شوہر کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں لے کر ہم سے دور کردیا گیا۔ اب ہم اس بنیاد کی ازسرنو تعمیر کے بارے میں سوچ سکتے ہیں کیونکہ کہ ہمارا سنگ بنیاد لوٹ آیا ہے۔”

عاشوری کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں سن 2019 میں دس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

زغاری ریٹکلف کو ایرانی فوج نے 3 اپریل 2016 کو تہران میں گرفتار کیا تھا۔ اس وقت وہ اپنی 22 ماہ کی بیٹی گیبریلا کے ساتھ اپنے والدین کے پاس ایرانی سال نو منانے کے بعد برطانیہ واپس لوٹنے کی کوشش کررہی تھیں۔

ایرانی عدالت میں ان پر ایران کی حکومت کا تختہ پلٹنے کی سازش کرنے کا قصور ثابت ہوا تھا۔ تاہم ان کے خاندان اور جس ادارے میں وہ کام کرتی تھیں، دونوں نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔ ادارے نے کہا تھا کہ وہ ذاتی سفر پر ایران گئی تھیں اور وہاں کوئی کام نہیں کررہی تھیں۔

امید کی نئی کرن

زغاری ریٹکلف کے آجرانٹونیو زاپولا نے کہا کہ جب دنیا اتھل پتھل کے دور سے گزر رہی ہے ایسے میں ان کی رہائی امید کی نئی کرن ہے۔

زاپولا کی کمپنی سماجی خدمات انجام دیتی ہے، حالانکہ یہ تھامسن رائٹرز فاونڈیشن سے وابستہ ہے تاہم یہ اپنا کام آزادانہ طور پر کرتی ہے۔

ایران نے فروری میں ان دونوں کی رہائی کا اعلان اس وقت کیا تھا جب ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے سلسلے میں ویانا میں بات چیت چل رہی ہے۔ ایران نے کہا تھا کہ وہ اپنے ضبط شدہ اثاثوں کو جاری کرنے اور مغربی ملکوں کی جیلوں میں بند اس کے شہریوں کی رہائی کے بدلے میں ان دونوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔

برطانیہ نے ایک دیگر بیان میں کہا کہ ایرانی امریکی ماہر ماحولیات مراد تہباز کو بھی ایران نے بدھ کے روز فرلو پر رہا کردیا۔ مراد کے پاس برطانوی شہریت ہے۔

برطانیہ نے قرض ادا کیا

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس نے بتایا کہ زغاری ریٹکلف اور عاشوری کو اس وقت رہا کیا گیا جب برطانیہ نے اپنا قرض ادا کردیا۔

ایرانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ برطانیہ پر سابق ایرانی شاہ کا تقریباً 40 کروڑ پاونڈ کا قرض واجب الادا تھا۔ برطانیہ نے یہ پیسے 1750 ٹینکوں اور دیگر گاڑیو ں کی فراہمی کے لیے لئے تھے لیکن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ان گاڑیوں کی سپلائی نہیں کی گئی۔

برطانوی وزیر خارجہ لز ٹروس نے کہا کہ برطانیہ قرض ادا کرنے کا راستہ تلاش کررہا تھا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، “ہمیں نازنین، انوشے اور مراد اور ان کے خاندانوں کے حوصلے پر فخر ہے۔ انہوں نے جو کچھ برداشت کیا وہ کسی اور کو نہ جھیلنا پڑے۔ یہ لمحہ بہت راحت افزا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا قرض ادا کردیا گیا ہے اور تہران اس رقم کا استعمال صرف انسانی ضروریات کی اشیاء خریدنے میں ہی کرسکے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں