جرمنی میں روسی باشندوں کے خلاف حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ

برلن (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) وفاقی جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ جرمنی میں روسی اور یوکرینی باشندوں پر سیاسی طور پر محرک حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم حکام نے ایسی رپورٹوں میں روسی ڈس انفارمیشن نیٹ ورکس کی کارروائیوں سے بھی متنبہ کیا ہے۔

جرمنی کے جرائم کے وفاقی دفتر (بی کے اے) نے 16 مارچ بدھ کے روز بتایا کہ فروری میں ماسکو کی طرف سے اپنے پڑوسی ملک یوکرین پر حملے کا آغاز کرنے کے بعد سے اب تک جرمنی میں روسی اور یوکرینی برادریوں پر سیاسی طور پر محرک حملوں کی کم از کم 500 رپورٹیں درج کی جا چکی ہیں۔

پولیس کے مطابق ان برادریوں سے تعلق رکھنے والوں کے خلاف حملوں میں، انہیں ہراساں کرنا، دھمکی دینا، زبانی حملے کرنا اور توڑ پھوڑ وغیرہ جیسی کارروائیاں شامل ہیں۔ تاہم پولیس کے مطابق بعض صورتوں میں یہ واقعات زیادہ پر تشدد شکل اختیار کر جاتے ہیں۔

مثال کے طور پر، پولیس نے بتایا کہ برلن کے گنجان آبادی والے علاقے شارلوٹن برگ کے پڑوس میں روس کے ایک آرتھوڈکس چرچ پررات کو کیے گئے حملوں میں کھڑکیوں پربوتلیں پھینک کر ان کو توڑا گیا۔ اس چرچ کو یوکرینی پناہ گزینوں کے لیے ہنگامی طور پر پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

اسی طرح کے ایک اور واقعے میں دارالحکومت برلن کے اندر ایک علاقے میں، کسی نے روسی جرمن اسکول کو آگ لگانے کی بھی کوشش کی۔ مغربی شہر کریفلڈ میں یوکرین کے ایک پناہ گزین خاندان کی گاڑی کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔

اسی طرح بون میں بھی ایک اور روسی اسکول کو ہراساں کرنے والی فون کالز کے ذریعے نشانہ بنایا گیا اور شہر کے روسی قونصل خانے کو دھوکہ دہی کے طور پر اینتھراکس سے پر ایک خط بھیجا گیا۔ اس سے قبل مارچ میں بھی اوبرہاؤزن میں ایک روسی خوردہ دوکان کی کھڑکیوں کے شیشے کی تھوڑ پھوڑ کی گئی۔

پولیس دفتر بی کے اے نے نوٹ کیا ہے کہ گرچہ بعض واقعات میں یوکرین کے باشندے متاثر ہوئے ہیں تاہم ان میں سے بیشتر رپورٹوں کا تعلق جرمنی میں رہنے والے روسیوں سے ہے۔

کچھ واقعات روسی ایجنٹوں کی کوشش کا نتیجہ بھی ہوسکتے ہیں۔

وفاقی محکمہ پولیس وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرتا ہے اور اس نے بیرونی ممالک کے باشندوں کے خلاف نفرت پر مبنی حملوں میں اضافے کی ایسی اطلاعات سے انکار نہیں کیا، تاہم ایک ترجمان نے خبردار بھی کیا کہ ایسی کچھ رپورٹس روس کی جانب سے غلط معلومات پھیلانے کی مہم کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہیں۔

ترجمان نے سرد جنگ کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روسی ایجنٹوں نے اس خیال کو فروغ دیا ہے کہ مغربی ممالک میں رہنے والے روسی نژاد لوگ غیر ملکیوں سے نفرت اور نسل پرستانہ تشدد کا ایک بڑا ہدف ہیں۔

ترجمان نے کہا،’’ روسیوں کے خلاف مبینہ نفرت اور دشمنی کی خبریں، روس کی جارحیت سے توجہ ہٹانے اور (ماسکو) کے خلاف تنقید کو غیر معقول قرار دینے کی مہم کا بھی ایک حصہ اور کوشش ہو سکتی ہے ، یہ یوکرین میں اپنی بلا جواز جنگ سے توجہ ہٹانے کے لیے بھی ہو سکتی ہے۔‘‘

اس دوران امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا جیسے مغربی ممالک میں بھی ان ریستورانوں، گرجا گھروں اور ثقافتی مراکز کو بھی ہراساں کیے جانے کی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں جن کا کسی نہ کسی طرح تعلق روس سے ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں