یوکرین جنگ: روس کی مدد کرنے کی صورت میں نتائج بھگتنا پڑیں گے، امریکہ کی چین کو تنبیہ

واشنگٹن (ڈیلی اردو/بی بی سی/روئٹرز) امریکہ نے چین کو خبردار کیا ہے کہ یوکرین پر حملے میں روس کی فوجی یا مالی مدد کرنے پر اسے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے چین کے صدر شی جن پنگ سے دو گھنٹے تک ویڈیو کال پر بات کی، جس میں امریکی صدر نے شی جن پنگ کو روس کی کسی قسم کی مدد کے نتائج اور اثرات کے بارے میں خبردار کیا۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین پساکی نے کہا ہے کہ چین کو اپنے اقدامات پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس بارے میں فیصلے کرنا ہوں گے کہ وہ کہاں کھڑا ہونا چاہتا ہے اور وہ تاریخ کی کتابوں میں خود کو کیسے دیکھنا چاہتا ہے۔

جین پساکی نے اس بارے میں معلومات دینے سے انکار کیا کہ روس کی مدد کی صورت میں چین کو کن نتائج کا سامنا کر سکتا ہے۔

روئٹرز کے مطابق چینی میڈیا نے صدر شی جن پنگ کے حوالے سے ایک بیان نشر کیا ہے جس کے مطابق چینی صدر نے یوکرین میں صورتحال کا ذمہ دار روس کو ٹھہرائے بغیر کہا کہ ’اس تنازع کے حل کے لیے نیٹو کو روس سے مذاکرات کرنے چاہیے۔‘

واضح رہے کہ چین نے ابھی تک یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت نہیں کی اور امریکہ کو خدشہ ہے کہ بیجنگ، ماسکو کی فوجی اور مالی مدد کر سکتا ہے تاہم روس اور چین دونوں اس کی تردید کرتے ہیں۔

ادھر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ماسکو کے ساتھ ’بلا تاخیر‘ بامعنی امن اور سکیورٹی مذاکرات پر زور دیا ہے۔

یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ روس کے پاس یہ واحد موقع ہے کہ وہ یوکرین پر حملے کے نیتجے میں اپنی ’غلطیوں‘ سے ہونے والے نقصان کو محدود کر سکے۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ ملاقات اور بات کرنے کا وقت ہے، یہ علاقائی سالمیت کو بحال کرنے یوکرین کے لیے انصاف بحال کرنے کا وقت ہے۔ ورنہ روس کو اتنا نقصان ہو گا کہ اس سے نمٹنے کے لیے روس کی کئی نسلیں درکار ہوں گی۔‘

یوکرین میں جنگ کی صورتحال

یوکرین کے اہم شہر ماریوپل میں شدید لڑائی جاری ہے اور شہر کے میئر نے تصدیق کی ہے کہ لڑائی شہر کے مرکز تک پہنچ چکی ہے۔

روس کی جانب سے ہونے والی بمباری کی وجہ سے شہر کی 80 فیصد رہائشی عمارتیں یا تو تباہ ہو گئیں ہیں یا انھیں نقصان پہنچا ہے۔

جمعرات کے روز شہر پر روسی فوج کی بمباری کے بعد اب تک ماریوپل تھیٹر کے تہہ خانے میں سینکڑوں لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔

یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ روسی بمباری کی وجہ سے شہر کی انتظامیہ لوگوں کو حفاظتی راستوں کی جانب نہ موڑ سکی۔

یوکرین کی مسلح افواج کے مطابق اس کے دفاعی نظام نے روس کے دو جہاز، تین ہیلی کاپٹر، تین ڈرون اور چار کروز میزائل کو مار گرایا ہے۔

ماسکو میں صدر پوتن کی ایک ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جہاں 2014 میں کریمیا کو ضم کرنے کا جشن منایا جا رہا تھا۔ یہاں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے تشکیل کردہ تمام منصوبوں پر عمل کریں گے۔‘ ان کا خطاب اچانک ختم ہوگیا تھا جس پر کریملن نے اسے ایک تکنیکی مسئلہ کہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں