سلامتی کونسل ابھی تک روس کی جارحیت بند کرانے میں ناکام رہی ہے، یوکرینی صدر

نیو یارک (ڈیلی اردو) یوکرین کے صدر نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے شکوہ کیا کہ وہ ابھی تک یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت بند کرانے میں ناکام رہی ہے اورمطالبہ کیا کہ یوکرین میں ہونے والے مبینہ جنگی جرائم پر روس کا احتساب کیا جائے۔

صدر ولودومیر زیلنسکی نے روس کے بارے میں کہا کہ ”ہمارا سابقہ ایک ایسے ملک سے پڑاہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ویٹو کا غلط استعمال کرتے ہوئے دوسروں کو مارنا اپنے لیے جائز قرار دیتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ روس سلامتی کونسل میں کی کسی بھی قراردادکو ویٹو کر نے سے نہیں ہچکچاتا۔ بقول ان کے، ایسے اقدام سے وہ عالمی سلامتی کو داؤ پر لگا دیتا ہے، اسے کوئی سزا نہیں دے سکتا، اس لیے وہ جو چاہےتباہ کرتا رہتا ہے۔

یوکرینی صدر نے ویڈیو لنک کے ذریعے تقریباً پندرہ منٹ تک 15 ملکی کونسل سے خطاب کیا۔ انھوں نے فوج کی گرین شرٹ پہن رکھی تھی جب کہ ان کے کندھے پر یوکرین کا پرچم نمایاں تھا۔

کیف کے مضافات میں واقع بوچا کے علاقے سے روسی فوج کے انخلا کے چند ہی روز بعد انھوں نے وہاں کا دورہ کیا جہاں مقامی لوگوں اور اہلکاروں نے اطلاع دی تھی کہ مقبوضہ قصبے سےجاتے جاتے روسی فوج نے 300 سے زائد شہریوں کو ہلاک کیا۔ روس نے ان ہلاکتوں میں ملوث ہونے کی اطلاعات کو مسترد کیا ہے جب کہ الزام لگایا ہے کہ ان ہلاکتوں کے ذمہ دار یوکرین کے ”قدامت پسند” ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں