امریکی ریاست اوکلاہوما میں فائرنگ، چار افراد ہلاک

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی/روئٹرز) ریاست اوکلاہوما کے ایک میڈیکل سینٹر میں ایک مسلح شخص نے فائرنگ کر کے چار افراد کو ہلاک کر دیا۔ مئی میں فائرنگ کے ایسے ہی دو واقعات نے امریکیوں کو حیران کر دیا تھا، جس سے بندوق پر کنٹرول کی بحث دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔

امریکی ریاست اوکلاہوما کے شہر تلسا میں یکم جون بدھ کے روز رائفل اور ہینڈ گن سے مسلح ایک شخص نے ایک طبی مرکز کے اندر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ پولیس حکام نے بتایا ہے کہ اس واقعے میں بندوق بردار نے چار افراد کو ہلاک کر دیا۔

پولیس کے مطابق حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا تھا کہ آخر اس کی موت کیسے ہوئی۔

تلسا شہر کی آبادی تقریباً سوا چار لاکھ افراد پر مشتمل ہے اور یہ ریاستی دارالحکومت اوکلاہوما سٹی سے 160 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مشرق میں واقع ہے۔

ہمیں فائرنگ کے بارے میں کیا معلوم ہے؟

کیپٹن رچرڈ میلن برگ نے نشریاتی ادارے اے بی سی کو بتایا کہ مقامی پولیس کو میڈیکل کیمپس کی ایک عمارت کی دوسری منزل پر ایک رائفل بردار شخص کے بارے میں فون پر اطلاع موصول ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کہ پولیس اہلکارجائے وقوعہ پر پہنچ پاتے، بندوق بردار نے فائرنگ شروع کر دی تھی۔ ”انہوں نے پایا کہ چند لوگوں کو گولی ماری جا چکی ہے۔ اس وقت تک ایک جوڑے کی موت بھی ہو چکی تھی۔”

ان کا مزید کہنا تھا، ”ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ وہ شخص ایک شوٹر تھا، اور اب بھی یقین ہے کہ وہ شوٹر ہی تھا، کیونکہ اس کے ہاتھ میں ایک بڑی سی رائفل اور پستول بھی تھی۔”

فائرنگ کے حالیہ مزید واقعات

بدھ کے روز تسلا میں فائرنگ کے اس واقعے سے پہلے مئی کے مہینے میں امریکہ میں دو دیگر بڑے پیمانے کے فائرنگ کے واقعات پیش آ چکے تھے۔ گزشتہ ہفتے ہی، ایک بندوق بردار نے ٹیکساس کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں 19 بچوں اور دو اساتذہ کو اسی طرح کے واقعے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

اس سے پہلے ریاست نیویارک کے دوسرے بڑے شہر بفلو میں ایک سفید فام شخص نے سپر بازار کے اندر متعدد سیام فام افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ان واقعات کے پس منظر میں ہی امریکہ میں بندوق پر کنٹرول سے متعلق بحث ایک بار پھر سے تیز ہو گئی ہے۔

گزشتہ روز ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے بندوق سے متعلق قانون سازی پر بات کرنے کے لیے کانگریس سے ملاقات کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم حزب اختلاف ریپبلکن جماعت کے بیشتر ارکان بندوق پر کنٹرول سے متعلق کسی بھی قانون کے خلاف ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں