پیغمبر اسلام سے متعلق متنازع بیان پر بھارت میں پر تشدد مظاہرے، 2 افراد ہلاک، متعدد زخمی، 100 سے زائد گرفتار

نئی دہلی (ڈیلی اردو) انڈیا کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے عہدیداروں کی جانب سے پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازع بیان کے ردعمل میں جمعے کو ملک کی مختلف ریاستوں اور متعدد شہروں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں کم از کم دو افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

انڈین میڈیا کے مطابق ان مظاہروں کے دوران پولیس نے ایک سو سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق راجیندر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس رانچی کے حکام کے مطابق ’ہپستال لائے جانے والے زخمی افراد میں سے دو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔‘

انڈیا کے مختلف شہروں میں جمعے کی نماز کے بعد جلوس نکالے گئے جو کئی جگہ مشتعل ہو گئے۔ ان احتجاجی مظاہروں میں کہیں نعرے لگائے گئے اور کہیں پیغمبر اسلام کے متعلق متنازع بیان دینے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔

ملک بھر میں دہلی، اتر پردیش، مغربی بنگال، تلنگانہ، مہاراشٹر، کرناٹک، جھارکھنڈ، پنجاب اور جموں و کشمیر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ انڈیا میں برسر اقتدار جماعت بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما نے نیوز چینل ٹائمز ناؤ کے ایک مباحثے میں حصہ لیا تھا، جس میں اترپردیش کے شہر بنارس میں واقع گیانواپی مسجد کے تنازعے پر بات ہو رہی تھی۔

اس بحث کے دوران نوپور شرما نے پیغمبر اسلام کے بارے میں ایک متنازع بیان دیا جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے اور مختلف ممالک نے انڈیا کے سفیروں کو بلا کر اس بارے میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

اس دوران بی جے پی دہلی کے ترجمان نوین کمار جندل نے بھی اقلیتی برادری کے خلاف ٹویٹ کرکے تنازع کو ہوا دی۔

دنیا بھر سے مخالفت کے بعد حکمراں جماعت بی جے پی نے اپنے عہدیداروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے نوپور شرما کو پارٹی سے معطل کر دیا جبکہ نوین جندل کو پارٹی سے نکال دیا ہے، لیکن انڈیا سمیت دنیا بھر کے مسلمان اس ’رسمی‘ کارروائی سے مطمئن نہیں دکھائی دیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں