فیصل آباد: عیدالاضحی پر جانوروں کی قربانی پر احمدی برادری کے تین افراد گرفتار

لاہور (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے شہر فیصل آباد کے علاقے ٹھیکری والا کے ایک نواحی گاؤں میں پولیس نے احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے تین افراد کو عید الاضحٰی کے موقع پر گھر کے اندر جانور کی قربانی کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس کے مطابق چک 89 ج ب رتن گاؤں کے ایک رہائشی کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے مقامی پولیس نے تین افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعہ 298 سی کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

اس قانون کے تحت ’احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد خود کو مسلمان نہیں کہلا سکتے۔۔۔اور نہ مسلمانوں والا ایسا فعل کر سکتے ہیں جس سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکایا جائے۔‘

ایف آئی آر میں کیا کہا گیا؟

تھانہ ٹھیکری والا میں درج مقدمے کی ایف آئی آر کے مطابق گاؤں 89 ج ب رتن کے ایک رہائیشی ماجد جاوید نے پولیس کو درخواست دی کہ اتوار کے روز وہ عید کی نماز ادا کرنے کے مسجد میں دوسرے لوگوں کے ساتھ جمع ہوئے تو انھیں اطلاع ملی کہ احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد اپنے گھروں میں قربانی کر رہے ہیں۔

انھوں نے پولیس کو بتایا کہ انھوں نے چھت سے جا کر دیکھا تو ایک گھر میں سیڑھی سے بکرا ذبح کیا جا رہا تھا تو ایک دوسرے احاطے میں بکرے کا گوشت بنایا جا رہا تھا۔

انھوں نے پولیس کو دی گئی درخواست میں لکھا کہ ‘اس عمل کو دیکھ کر ان کے اور دیگر مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی’ اور یہ کہ پولیس ‘مسلمانانِ ملت کے عقیدہ کے مطابق ظاہری حرکات کر کے قابلِ تعزیر جرم کرنے پر’ احمدی برادری کے افراد کے خلاف کارروائی کرے۔

جماعت کا ردِ عمل

تاہم اس واقعہ کے بعد جماعتِ احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایف آئی آر کی کاپی کے ساتھ ایک پیغام میں لکھا کہ ’ٹھیکری والا میں تین احمدیوں کو اپنے گھر کی چار دیواری کے اندر قربانی کا تہوار منانے پر گرفتار کر لیا گیا۔‘

جماعتِ احمدیہ پاکستان کے انچارج پریس سیکشن عامر محمود نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں لکھا کہ ‘سپریم کورٹ مذہبی آزادیوں کے ضمن میں 2022 میں قرار دے چکی ہے کہ چار دیواری کے اندر احمدی اپنے مذہب پر عمل کر سکتے ہیں۔‘

انھوں نے عدالت سے اس کا نوٹس لینے کی اپیل کی۔ جماعتِ احمدیہ پاکستان کے ترجمان نے اپنے پیغام میں الزام عائد کیا کہ ‘پولیس اس عید کے موقع پر پنجاب بھر میں احمدیوں کو ہراساں کر رہی ہے۔’

نقص امن سے بچنے کے لیے گرفتاریاں کی گئیں: پولیس

تاہم فیصل آباد پولیس کے ترجمان منیب احمد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے ‘قانون پر عمل کرتے ہوئے احمدی برادری کے تین افراد کو گرفتار کیا۔ پاکستان کے قانون کے مطابق وہ غیر مسلم ہیں اور وہ خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے یا مسلمانوں والے کام نہیں کر سکتے۔‘

منیب احمد کے مطابق نقصِ امن کی صورتحال پیدا ہونے سے بچانے کے لیے تین افراد کو گرفتار کیا۔

انھوں نے بتایا کہ جس وقت پولیس نے احمدی برادری کے تین افراد کو گرفتار کیا اس وقت گاؤں کی اکثریتی برادری سے تعلق رکھنے والے مشتعل افراد کا ہجوم ان کے گھر کے باہر جمع ہو چکا تھا۔

’اس صورتحال میں خدشہ تھا کہ حالات خراب ہو سکتے تھے اس لیے پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے تین افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔‘

فیصل آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق مذکورہ گاؤں میں احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد اقلیت میں ہیں اور ان کے چند ہی گھر موجود ہیں۔ انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ جن افراد کے خلاف کارروائی کی گئی وہ اپنے گھروں کے اندر قربانی کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی پولیس نے عید کے موقع سے قبل ‘احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو درخواست کی تھی کہ وہ کوئی ایسا کام کرنے سے باز رہیں جس سے مقامی مسلم آبادی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچے اور نقصِ امن کے حالات پیدا ہونے کا خطرہ ہو۔’

ان کا کہنا تھا کہ جب پولیس کے علم میں عید کے روز ہونے والا واقعہ آیا تو پولیس نے اس لیے فوری کاروائی کرتے ہوئے گرفتاریاں کیں کہ معاملے کو مزید بگڑنے سے بچایا جا سکے اور حالات کو قابو کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک مشتعل ہجوم پہلے احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھروں کے باہر جمع ہو چکا تھا۔‘

پولیس کے ترجمان کے مطابق پولیس تینوں گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کر کے ان کا ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے درخواست دے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں