کوئٹہ (ڈیلی اردو) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ملکی سرمایہ کاروں ، صنعتکاروں اور بزنس کمیونٹی پر زور دیا ہے کہ وہ آئیں اور بلوچستان میں صنعت ، معدنیات، توانائی، زراعت ، سیاحت، ماہی گیری اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں سرمایہ کاری کریں جو ان کے لئے منافع بخش ثابت ہوگی۔
صوبائی حکومت ان کی ہرممکن معاونت کرے گی اور انہیں ضروری سہولتیں فراہم کی جائیں گی، وزیراعلیٰ کاکہنا ہے کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کا سازگار ماحول اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں جن سے سرمایہ کاروں کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔
ان خیالات کا اظہار اانہوں نے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز لسبیلہ کے عہدیداروں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جنہوں نے چیمبر کے صدر مقصود اسماعیل کی قیادت میں ان سے ملاقات کی، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری معدنیات اور سیکریٹری صنعت بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ملاقات میں سرمایہ کاری کے فروغ،لسبیلہ انڈسٹریل اسٹیٹ میں صنعت کاری میں اضافے سمیت سرمایہ کاروں کو سہولتوں کی فراہمی سے متعلق امور پر تفصیلی بات چیت کی گئی، وفد نے صوبائی حکومت کی سرمایہ کاری کے فروغ کی پالیسی کو انتہائی حوصلہ افزا قراردیتے ہوئے کہا کہ اس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہورہا ہے۔
وزیراعلیٰ نے وفد کو آگاہ کیا کہ صوبائی حکومت معدنیات اور صنعتی شعبے کے لئے جامع پالیسی وضع کررہی ہے جبکہ منرل ڈویلپمنٹ پلان بھی تیاری کے مراحل میں ہے، انہوں نے کہا کہ گورننس کی بہتری اور صوبے کو خود انحصاری کی راہ پر گامزن کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ لسبیلہ انڈسٹریل اسٹیٹ میں صنعتکاروں کے لئے سہولتوں میں اضافے اور صنعتی علاقے کی ترقی کے لئے دس کروڑ روپے کا اجراء کیا گیا ہے جبکہ مزید فنڈ بھی فراہم کئے جائیں گے اس کے ساتھ ساتھ حب بائی پاس کے منصوبے کو بھی جلد عملی جامہ پہنایا جائے گا جس کے لئے این ایچ اے حکام سے رابطہ کیا گیا ہے۔
وفد کی جانب سے انڈسٹریل اسٹیٹ کی ترقی کے لئے فنڈز کے اجراء پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا گیا جبکہ وفد نے سوشل سیکیورٹی ہسپتال اور بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن اسکول حب کو چیمبر کی فنڈنگ کے ذریعہ چلانے کا اعلان کیا۔
دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی صدارت میں منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھاگ شہر کو پانی کی فراہمی کے لئے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، سیکریٹری پی ایچ ای نے اجلا س کو بھاگ شہر کو پانی کی فراہمی کے لئے اب تک کئے گئے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں بھاگ شہر کے لئے سنی تا بھاگ پائپ لائن بچھانے کے منصوبے کو مکمل کرلیا جائے گا اور اس منصوبے کی تکمیل سے بھاگ کے پانی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ دوسال سے تعطل کا شکار شوران سے بھاگ کو پائپ لائن کے ذریعہ پانی کی فراہمی کے منصوبے کے لئے 74 ملین روپے کا اجرا ہوگیا ہے جس پر تیزی سے کام جاری ہے جبکہ کچھی پلین فیز- IIمنصوبہ آبپاشی کے لئے 450روپے کے اضافی فنڈ کا اجراء بھی کیا گیا ہے اور آئندہ دو ماہ کے عرصہ میں بھاگ میں آر او پلانٹ نصب کردیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے ہدایت کی کہ شوران سے بھاگ تک پانی کی پائپ لائن کے منصوبے اور آراو پلانٹ کی تنصیب ہر صورت دو ماہ کے اندر مکمل کی جائے انہوں نے کہا کہ عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے جس میں کسی قسم کی تاخیر اور کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے ہدایت کی انہیں بھاگ کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے پیشرفت سے مسلسل آگاہ رکھا جائے، صوبائی وزراء سردار عبدالرحمن کھیتران، میر نصیب اللہ مری، میر محمد خان لہڑی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات، سیکریٹری خزانہ اور محکمہ پی ایچ ای کے دیگر حکام بھی اجلاس میں شریک تھے۔