بھارت کی فوجی ناکامی کے بعد آبی دہشت گردی، پانی روک لیا

نئی دہلی (ڈیلی اردو) پلوامہ حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئی بھارت نے اپنی فوجی ناکامی کے بعد سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرقی دریاؤں سے اب تک 5 لاکھ 30 ہزار ایکڑ فٹ پانی پاکستان جانے سے روک دیا ہے اور یہ راگ الا پ رہا ہے کہ اس پاکستان میں جانے والے پانی کو روک کر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی۔ بھارت کے وزیر مملکت برائے آبی وسائل ارجن میگوال کا کہنا ہے کہ بھارت نے مشرقی دریاؤں سے اب تک 5 لاکھ 30 ہزار ایکڑ فٹ پانی پاکستان جانے سے روکا ہے اور یہ پانی اب خود استعمال کریں گے۔

بھارتی وزیر نے گزشتہ روز راجستھان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 0.53 ملین ایکٹر فٹ پانی پاکستان جانے سے روکا ہے اور جب راجستھان یا پنجاب کو اس کی ضرورت ہوگی یہ تب استعمال ہوگا۔ارجن میگوال کا مزید کہنا تھا کہ روکا جانے والا پانی پینے اور زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔دوسری جانب انڈس واٹر کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے پانی روکے جانے کا جائزہ لے رہے ہیں، اگر بھارت نے ایسا کیا تو عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

بھارت سندھ طاس معاہدے کے مطابق پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا۔حکام انڈس واٹر کمیشن کے مطابق پانی روکنے سے متعلق بھارتی انڈس حکام نے پاکستان کو مطلع نہیں کیا، بھارت میں الیکشن کی وجہ سے پاک بھارت پانی پر مذاکرات تاخیر کا شکار ہوسکتے ہیں، پانی پر پروپیگنڈا کرنا بھارت کی پرانی عادت ہے پھر بات چیت پر آجاتا ہے۔حکام انڈس واٹر کمیشن کا مزید کہنا ہے کہ وزارت پانی و بجلی بہ غور جائزہ لے رہی ہے۔

بھارت کو پانی کا رخ موڑنے میں کئی سال لگیں گے۔ واضح رہے کہ 2018 میں پاک بھارت انڈس واٹر کمیشن کے اجلاس میں دونوں ملکوں نے اس امر پراتفاق کیا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت طے شدہ دوطرفہ دورے جاری رہیں گے۔ پاکستان کے وفد نے شیڈول کے مطابق اکتوبر دوہزار اٹھارہ میں بھارت کا دورہ کرنا تھا لیکن مقبوضہ کشمیرمیں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں