جنگی جرائم کے الزامات میں سری لنکا کے سابق صدر راجا پاکسے کی گرفتاری کا مطالبہ

جوہانسبرگ (ڈیلی اردو/اے پی/روئٹرز) انسانی حقوق کی ایک معروف تنظیم نے سری لنکا میں خانہ جنگی کے دوران ہونے والے مبینہ جنگی جرائم کے لیے سابق صدر گوٹابایا راجا پاکسے کے خلاف مجرمانہ شکایت درج کرائی ہے۔ جولائی کے وسط میں وہ سنگاپور فرار ہو گئے تھے۔

جنوبی افریقہ سے سرگرم انسانی حقوق کے ایک گروپ نے اتوار کے روز بتایا کہ اس نے سن 2009 کی خانہ جنگی کے دوران ہونے والے مبینہ جنگی جرائم کے الزام کے لیے سری لنکا کے سابق صدر گوٹابایا راجا پاکسے کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے اس سلسلے میں سنگاپور کے اٹارنی جنرل کے پاس ایک شکایت درج کرائی ہے۔

‘انٹرنیشنل ٹروتھ اینڈ جسٹس پروجیکٹ’ (آئی ٹی جے پی) نامی تنظیم نے سنگاپور میں یہ درخواست دائر کی ہے، جو ثبوت و شواہد جمع کرنے والا ایک ادارہ ہے۔اس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر یاسمین سوکا کا کہنا تھا، ”یہ شکایت اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ یہ صرف بدعنوانی اور معاشی بد انتظامی کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ بڑے پیمانے پر مظالم کے جرائم کے لیے بھی انہیں جوابدہ ٹھہرانا ہے۔”

رواں ماہ جولائی کے وسط میں سری لنکا کے سابق صدر راجا پاکسے ملک کے معاشی بحران کے دوران ہی فرار ہو گئے تھے۔ مظاہرین نے جب ان کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا، تو سب سے پہلے وہ مالدیپ پہنچے اور پھر وہاں سے سنگاپور چلے گئے تھے۔ وہیں سے انہوں نے اپنا استعفیٰ بھی پارلیمان کے اسپیکر کو بھیج دیا تھا۔

سنگار پور کے اٹارنی کو دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سن 2009 کی خانہ جنگی کے دوران سری لنکا کے وزیر دفاع کی حیثیت سے راجا پاکسے نے جنیوا کنونشنز کی خلاف ورزیاں کی تھیں۔ اس حوالے سے سنگاپور میں حکام کو شکایت موصول ہو گئی ہے۔

راجا پاکسے کے خلاف شکایت پر وکیل کی دلیل؟

شکایت کا مسودہ تیار کرنے والی ایک وکیل الیگزینڈر للی کیتھر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ درخواست، ”نہ صرف ان دو جرائم سے متعلق قابل تصدیق معلومات پر مبنی ہے، جو سرزد ہوئے، بلکہ اس کے ساتھ ہی ان ثبوتوں پر بھی مبنی ہے جو حقیقت میں زیر بحث فرد کو اس سے جوڑتے ہیں۔”

انٹرنیشنل ٹروتھ اینڈ جسٹس پروجیکٹ (آئی ٹی جے پی) نے مزید کہا، ”یہ وہ جرائم ہیں جن کے خلاف سنگاپور میں بھی عالمی دائرہ اختیار کے تحت گھریلو قوانین کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔”

سنگاپور کی وزارت خارجہ اس بات کی پہلے ہی وضاحت کر چکی ہے کہ راجا پاکسے ایک غیر سرکاری دورے پر ملک میں داخل ہوئے تھے اور انہیں ابھی تک سیاسی پناہ نہیں دی گئی ہے۔

سری لنکا میں ایک ترجمان نے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ اٹارنی جنرل کے چیمبرز نے آئی ٹی جے پی کی طرف سے ایک خط موصول ہونے کی تصدیق کی ہے، تاہم وہ ”اس معاملے پر مزید تبصرہ کرنے کے قابل نہیں ہیں۔”

سری لنکا کی خانہ جنگی کے دوران کیا ہوا تھا؟

سری لنکا کے ایک باغی گروپ تامل ٹائیگرز نے نسلی اقلیتی تاملوں کے لیے ایک علیحدہ آزاد ریاست کے قیام کے لیے ایک طویل لڑائی لڑی تھی۔ اقوام متحدہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سن 2009 میں اسی خانہ جنگی کے دوران ایک اندازے کے مطابق تقریباً ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔

اس لڑائی کے اختتامی مہینوں کے دوران کم از کم 40,000 تامل نسل کے شہری ہلاک ہوئے تھے۔ تمل ٹائیگرز کے خلاف اس شدید لڑائی کے دوران راجا پاکسے ملک کے وزیر دفاع تھے اور وہ ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں کہ وہ کسی قسم کے جنگی جرائم کے ذمہ دار تھے۔

سری لنکا میں حالیہ معاشی افراتفری اور ایک شدید بحران نے ملک کی آبادی کو خوراک، ادویات اور ایندھن جیسی قلت سے دوچار کر دیا۔ اس

کے خلاف مظاہرے پہلے سے جاری تھے تاہم جولائی کے وسط میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور یہ مطالبہ کیا کہ ملک کے رہنما ملک کی معاشی تباہ حالی کی ذمہ داری قبول کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں