انڈر ورلڈر سرغنہ داؤد ابراہیم کی اطلاع دینے پر 25 لاکھ روپے کا انعام

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) بھارت کی قومی تفتیشی ایجنسی نے داؤد ابراہیم کی گرفتاری میں مدد دینے والے کو 25 لاکھ روپے کا نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے، جبکہ ان کے بعض دیگر ساتھیوں کے لیے بھی لاکھوں کے انعامات کا اعلان کیا گیا ہے۔

بھارت میں انسداد دہشت گردی سے متعلق اعلی سطحی ادارے این آئی اے نے انڈر ورلڈر سرغنہ داؤد ابراہیم کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر 25 لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی ایجنسی نے ان کی ایک نئی تصویر بھی جاری کی ہے۔ داؤد ابراہیم کئی مبینہ جرائم کے سلسلے میں بھارت کو مطلوب ہیں۔ 

 نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے داؤد ابراہیم کے ایک اور قریبی ساتھی چھوٹا شکیل سے متعلق بھی اطلاعات فراہم کرنے والے کو 20 لاکھ روپے کا انعام دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ انیس ابراہیم، جاوید چکنا اور ٹائیگر میمن جیسے دیگر افراد پر 15 لاکھ روپے کا انعام رکھا ہے۔ یہ تمام افراد ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں کے سلسلے میں بھارت کو مطلوب ہیں اور کہا جاتا ہے کہ یہ سب داؤد کے قریبی ساتھی ہیں۔

این آئی اے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ داؤد ابراہیم اور ان کے دیگر ساتھی، بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ، جیش محمد اور القاعدہ کے تعاون سے اپنا کام انجام دے رہے ہیں۔

این آئی اے کا یہ بھی دعوی ہے کہ داؤد ابراہیم کے گینگ نے اسلحہ، دھماکہ خیز مواد، منشیات اور جعلی بھارتی کرنسی کی اسمگلنگ اور پاکستانی ایجنسیوں اور دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مل کر دہشت گردانہ حملے کرنے کے مقصد سے اپنا ایک یونٹ بھارت میں بھی قائم کر لیا ہے۔

تازہ انعامات کا اعلان اسی تناظر میں کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ جو بھی ان افراد کی گرفتاری یا ان کا پتہ بتانے میں مدد کرے گا اسے انعام سے نوازا جائے گا۔

داؤد ابراہیم کے خلاف بھارتی الزامات

بھارتی حکومت داؤد ابراہیم پر سن 1993 میں ہونے والے ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں کے ساتھ ہی بہت سے دیگر جرائم کے الزامات بھی عائد کرتی رہی ہے۔ اسی سلسلے میں وہ بھارت کے لیے انتہائی مطلوب شخصیت ہیں۔ ماضی میں بھارتی حکومت ممبئی اور مہا راشٹر میں ان کی اور ان کے اہل خانہ کی بہت سی جائیداد بھی نیلام کر چکی ہے۔

گزشتہ برس بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کہا تھا کہ سن 1993 کے ممبئی بم دھماکوں  میں ملوث  داؤد ابراہیم حیرت انگیز طور پر پڑوسی ملک کی “سرپرستی” سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ بھارت کے مطابق ان افراد سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی سطح کی توجہ اور کوششوں کی ضرورت ہے۔

سلامتی کونسل کے اپنے بیان میں بھارت نے کہا تھا، ’’ڈی کمپنی ایک منظم جرائم گروپ کے طور پر سونے اور جعلی کرنسیوں کی اسمگلنگ کرتی تھی، پھر راتوں رات وہ ایک دہشت گرد ادارے میں تبدیل ہو گئی، جس کے نتیجے میں 1993ء میں ممبئی شہر میں سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے۔ اس میں ڈھائی سو سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے ساتھ ہی لاکھوں ڈالر کی املاک کو بھی نقصان پہنچا۔‘‘

داؤد ابراہیم کون ہیں؟

داؤد ابراہیم بھارت کو ‘موسٹ وانٹیڈ‘ افراد میں سے ایک ہیں۔ ڈی کمپنی کے نام سے مشہور داؤد ابراہیم دہشت گردی، جبراً پیسہ اینٹھنے، ٹارگٹ کلنگ، منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر متعدد کیسز میں بھارت کو مطلوب ہیں۔

امریکی ایجنسی ایف بی آئی اور فوربس میگزین نے بھی داؤد ابراہیم کو دنیا کے 10 انتہائی مطلوب افراد میں شامل کیا ہے۔ بھارت نے 2003 ء میں داؤد ابراہیم کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا جب کہ 1993ء میں ممبئی بم دھماکوں میں داؤد کے مبینہ کردار کی وجہ سے امریکا نے ان پر 25 ملین ڈالر کا انعام رکھا ہے۔

بالی وڈ میں داؤد ابراہیم کی زندگی پر مبنی اب تک ایک درجن سے زائد فلمیں بھی بن چکی ہیں اور اس موضوع پر متعدد کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔

بھارت کا کہنا ہے کہ داؤد ابراہیم پاکستانی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی حفاظت میں کراچی میں رہتے ہیں، لیکن پاکستان بھارت کے اس دعوے کی ہمیشہ سے مسترد کرتا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں