صومالی فوج کی کارروائیاں، الشباب کے 105 جنگجو ہلاک، فورسز نے 2 دیہاتوں کا قبضہ واپس لے لیا

موغادیشو (ڈیلی اردو/وی او اے) صومالی فوج کے کمانڈروں نے کہا ہے کہ ان کی فورسز نے اختتام ہفتہ اسلام پسند عسکری گروپ الشباب سے علاقہ واپس لینے کی کارروائیوں کے دوران اس کے 100 سے زیادہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے دو دیہاتوں پر بھی دوبارہ قبضہ کر لیا جن پر الشباب نے ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے قبضہ کر رکھا تھا۔

صومالی نیشنل آرمی نے پیر کو کہا کہ فوجیوں نے ہفتے کے آخر میں وسطی ہیران کے علاقے میں الشباب کے خلاف تازہ کارروائی شروع کی۔

فوج کے سینئیر آرمی کمانڈروں نے، جنہوں نے وی او اے سے فون پر بات کی، کہا کہ فوج اور الشباب کے درمیان، خاص طور پر ابورے اوریاسومن دیہاتوں میں خونریز فائرنگ، ہفتے کی صبح شروع ہوئی۔

انہوں نے وی او اے کو بتایا کہ الشباب کے 75 عسکریت پسند یاسومن میں اور 30 ابورے کے نزدیک ہلاک ہوئے۔ مقامی رہائشیوں نے وی او اے کو واٹس ایپ پر بتایا کہ فوجیوں نے دونوں دیہاتوں پر قبضہ کر لیا، جو ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے الشباب کے کنٹرول میں تھے۔

اگلے محاذ سے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے، ہیران کے سابق گورنر، عبدی فتح حسن افرحنے کہا کہ فوجی صومالی عوام کے دشمن کو شکست دے رہے ہیں۔ وہ الشباب کا حوالہ دے رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ” ایک فتح دوسری فتح کو جنم دے رہی ہے، اور ان کی شکست انہیں مزید شکست سے دوچار کرے گی۔ انشا اللہ ہماری خواہش ہے کہ ان کا پورے ملک سے صفایا ہو جائے۔

صومالیہ کے وزیر اطلاعات نے اتوار کےروز کہا کہ فوج کی حالیہ کارروائیوں میں الشباب کے 200 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں اور کل 30 دیہاتوں کو گروپ سے آزاد کرالیا گیا ہے۔

ملک عبداللہ نے، جوہیران میں صومالی فیڈرل پارلیمنٹ کے رکن ہیں، وی او اے کو واٹس ایپ پر بتایا کہ ہیران میں لڑائی میں ماوالویسلی کے نام سےمعروف مقامی ملیشیا بھی ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہیران کے لوگ یا اس علاقے میں لو گ اس لیے لڑ رہے ہیں کہ وہ دن رات درپیش مشکلات کو برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس کے بعد اپنی بقا کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جب الشباب نے ان کے پانی کے کنوؤں کو دھماکے سے اڑادیا اور ان کے دیہاتوں کونذر آتش کر دیا۔

الشباب نے فوج اور وزارت اطلاعات کے دعوؤں پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔لیکن اتوار کی رات گروپ کے میڈیا ونگ کی جانب سے ریلیز کی گئی ایک ویڈیو میں ترجمان علی محمدو راگے نے جو علی زہری کے طور پر معروف ہیں کہا کہ گروپ اس جنگ کے لیے تیار ہے جس کا اعلان صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمدو نے ان کے لیے کیا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ موگا دیشو کے رہائشی ہوٹلوں سے دور رہیں جہاں صومالی حکومت کے عہدے دار اکثر جاتے ہیں۔

صدر محمدو نے، جو مئی میں منتخب ہوئے تھے، موگا دیشو میں الشباب کے ایک حملے کے بعد جس میں 20 سے زیادہ لوگ ہلاک اور کم از کم 100 زخمی ہوئے، اعلان کیا ہے کہ ان کی انتظامیہ الشباب کے نیٹ ورک کے خلاف مکمل جنگ لڑے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں