روس عسکری طور پر’ دیوالیہ’ ہو چکا ہے، یوکرینی صدر

کیف (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ایرانی ہتھیاروں کا استعمال اس بات کا اعتراف ہے کہ ماسکو اپنی کوششوں میں ناکام ہو چکا ہے۔ ادھر روسی حمایت یافتہ حکام کا کہنا ہے کہ ‘مستقبل قریب’ میں ہی خیرسون کے لیے جنگ شروع کی جائے گی۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے منگل کے روز کہا کہ روس یوکرین کے اہداف پر حملہ کرنے کے لیے اب 

ایرانی ساختہ ڈرونز پر انحصار کر رہا ہے، جو ماسکو کے سیاسی اور عسکری طور پر “دیوالیہ پن” ہونے کا ایک ثبوت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی ہتھیاروں کا استعمال ایک طرح سے کریملن کی ناکامی کا اعتراف ہے۔

زیلنسکی نے رات کے وقت ایک ویڈیو خطاب کے دوران کہا، ’’کئی دہائیوں تک، انہوں نے اپنے ہی عسکری صنعتی کمپلیکس پر اربوں ڈالر خرچ کیے اور آخر میں وہ تہران کے سامنے جھک گئے تاکہ  ڈرون اور میزائل حاصل کیے جا سکیں۔‘‘

یوکرین کا کہنا ہے کہ اس کے بنیادی ڈھانچے پر روس اپنے تازہ ترین حملوں کے لیے ایرانی ساختہ ’شاہد -136 کامی کازی‘ ڈرونز پر انحصار کر رہا ہے۔ تاہم ایران نے روس کو بغیر پائلٹ کے اڑنے والی جہاز فراہم کرنے کی تردید کی ہے۔

اپنے خطاب میں زیلنسکی نے ان تمام لوگوں کا شکریہ بھی ادا کیا، جو یوکرین کو طیارہ شکن اور میزائل شکن دفاعی نظام فراہم کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔ صدر کے مطابق جرمن ساختہ ‘آئی آر آئی ایس- ٹی’ ”واقعی ایک موثر دفاعی نظام‘‘ کے طور پر ثابت کیا ہے۔

  زیلنسکی نے مزید کہا، ’’ہم یوکرین کے آسمان کو مزید تحفظ فراہم کرنے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔‘‘

روس کا خیرسون سے انخلاء کا اعلان

روس کی جانب سے متعین کردہ ایک اہلکار نے منگل کو دیر رات گئے کہا کہ خیرسون نامی علاقے کی بازیابی کے لیے “مستقبل قریب” میں ہی جنگ شروع کر دی جائے گی۔ انہوں نے مقامی آبادی پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر علاقہ چھوڑ دیں۔

خیرسون ان چار جزوی طور پر زیر قبضہ یوکرینی علاقوں میں سے ایک ہے، جنہیں روس نے ریفرنڈم کے ذریعے اپنے میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ عالمی سطح پر اس ریفرنڈم کو تسلیم نہیں کیاگیا ہے۔

منگل کے روز علاقے میں کریملن کے مقرر کردہ سربراہ، وولودومیر سالڈو نے دنی پرو ندی کے قریب آباد  چار مختلف کمیونٹیز کے شہریوں کو، اس خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے نکالنے کا اعلان کیا کہ یوکرین کی گولہ باری سے قریبی ڈیم کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

روسی کمانڈر کا فوجیوں کے لیے حالات کشیدہ ہونے کا اعتراف

یوکرین کے آپریشنز کے لیے نئے روسی فوجی کمانڈر کا کہنا ہے کہ روس کی فوج خیرسون کے علاقے سے عام شہریوں کو نکالنے کی تیاری کر رہی ہے۔ جنرل سرگئی سرووکِن نے روسی سرکاری ٹیلیوژن کو بتایا، “روسی فوج سب سے پہلے خیرسون کی آبادی کے محفوظ انخلاء کو یقینی بنائے گی۔”

سرووکین نے مزید کہا کہ وہاں جنگی صورتحال “بہت کشیدہ” ہے۔ انہوں نے اپنی افواج کی جانب سے محسوس کیے جانے والے دباؤ کا اعتراف کرتے ہوئے مزید کہا، “دشمن روسی فوجیوں کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کی اپنی کوششوں کو ترک نہیں کر رہا ہے۔”

جرمنی یوکرین کو مزید فوجی مدد بھیج رہا ہے

جرمن حکومت نے منگل کے روز انکشاف کیا کہ اس نے یوکرین کو مزید پانچ بکتر بند گاڑیاں فراہم کی ہیں۔ برلن نے دریاؤں کو عبور کرنے کے لیے سات پل سسٹم بھی فراہم کیے ہیں۔

مزید گولہ بارود کے ساتھ ہی جرمنی نے موسم سرما کے کپڑے، پاور جنریٹر اور فرسٹ ایڈ کٹس بھی بھیجی ہیں۔

امریکہ اور اتحادی اقوام متحدہ میں ایرانی ڈرون کا مسئلہ اٹھائیں گے

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس 19 اکتوبر بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کے دوران روس کو مبینہ ایرانی ہتھیاروں کی منتقلی کا مسئلہ اٹھانے کا ارادہ رکھتے  ہیں۔ یوکرین کی جانب سے ابھی حال میں کہا گیا تھا کہ روس کے ڈرون حاصل کرنے سے کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

سفارت کاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تینوں ممالک، جو یہ مانتے ہیں کہ اس طرح کی منتقلی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی ہے، نے کونسل کے اپنے ہم منصبوں کو بتایا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے ایک اہلکار سے اس معاملے پر ممبران کو بریف کرنے کے لیے کہیں گے۔

روس نے پیر کو یوکرین پر درجنوں “کامی کاز” ڈرونز استعمال کرتے ہوئے حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا اور دارالحکومت کییف میں پانچ افراد ہلاک بھی ہوئے۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ ایرانی ساختہ شاہد 136 حملہ آور ڈرون ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں