لاہور: شہباز شریف، رانا ثناء اور جنرل فیصل نصیر نے مارنے کا منصوبہ بنایا، عمران خان کا خطاب

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز شریف، رانا ثناء اور آئی ایس آئی کے افسر میجر جنرل فیصل نصیر کو قاتلانہ حملے کا ذمے دار ٹھہرا دیا ہے۔ سابق وزیرِ اعظم نے صحت یاب ہوتے ہی ایک بار پھر اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی کال دینے کا اعلان کر دیا۔

جمعے کو عمران خان نے اسپتال سے خطاب میں کہا ہے کہ مارچ شروع ہونے سے پہلے ہی پتا تھا کہ ‘انہوں’ نے وزیرِ آباد یا گجرات میں مجھے مارنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔

سابق وزیرِ اعظم نے آرمی چیف جنرل باجوہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جاگیں، ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے۔ چھوٹے چھوٹے مفادات کی خاطر آپ ان لوگوں کا ساتھ کیوں دے رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ جنرل فیصل نصیر سے استعفیٰ دلوائیں اور ان کی تفتیش کریں۔

عمران خان نے اعلان کیا کہ جیسے ہی اُن کی صحت ٹھیک ہو گی وہ اسلام آباد کی جانب احتجاج کی کال دیں گے اور عوام کے ساتھ مل کر ان تین لوگوں کے استعفے کا مطالبہ کریں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی چار لوگوں نے اُنہیں مروانے کا بند کمرے میں فیصلہ کیا تھا جس کی ویڈیو اُنہوں نے بنا رکھی ہے۔ میں نے کہہ رکھا ہے کہ اگر مجھے کچھ ہو جائے تو یہ ویڈیو جاری کر دی جائے تاکہ لوگوں کو پتا چلے کہ یہ کون لوگ ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اداروں کے اندر بھاری اکثریت متنفر ہے کہ چھ ماہ کے دوران ملک کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ معیشت ڈوب رہی ہے۔ مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ لہذٰا لوگ تنگ ہیں۔ اسے لیے اداروں کے اندر سے لوگ بتاتے ہیں کہ یہ میرے خلاف کیا سازش کر رہے ہیں۔

‘معاملے کو سلمان تاثیر کے قتل جیسا رنگ دینے کی کوشش کی گئی’

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ان کو قتل کرنے کے لیے سلمان تاثیر قتل کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی اور ٹیپس ریکارڈ کی گئیں۔ پہلے یہ کہا گیا کہ عمران خان نے مذہب کی توہین کی ہے۔ ان کا منصوبہ یہ تھا کہ یہ رنگ دیا جائے گا کہ ایک مذہبی انتہا پسند نے عمران خان کو قتل کر دیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 24 ستمبر کو اُنہوں نے جلسے میں جس خدشہ کا ظاہر کیا تھا ، عین اسی سکرپٹ کے مطابق وزیرِ آباد میں ہوا۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ انہیں خدشہ تھا کہ عمران خان کے ساتھ لوگوں کی بڑی تعداد اسلام آباد آئے گی، اس لیے انہوں نے میرا راستہ روکنے کا منصوبہ بنایا۔

خیال رہے کہ جنوری 2011 میں اس وقت کے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو اسلام آباد میں اُنہی کی سیکیورٹی پر مامور پولیس کانسٹیبل ممتاز قادری نے قتل کر دیا تھا۔ بعدازاں اپنے بیان میں ممتاز قادری نے کہا تھا کہ سلمان تاثیر توہینِ مذہب کے مرتکب ہوئے تھے۔ اسی لیے اُنہیں قتل کیا۔

‘تین لوگوں نے وزیرِ آباد پہنچنے سے پہلے میرے قتل کا منصوبہ بنایا’

عمران خان کا کہنا تھا کہ بند کمرے میں منصوبہ بنانے والے چار لوگوں کے علاوہ الگ سے تین لوگوں نے وزیرِ آباد پہنچنے سے پہلے مجھے مارنے کا منصوبہ بنایا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور آئی ایس آئی کے شعبہ کاؤنٹر انٹیلی جنس کے سربراہ میجر جنرل فیصل نصیر نے اُنہیں قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ واقعے کی ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی گئی، لیکن قانون سے اُوپر جو لوگ بیٹھے ہیں، انہوں نے مقدمہ درج نہیں ہونے دیا۔

عمران خان نے جنرل باجوہ سے سوال کیا کہ جو فوجی افسران انسانوں پر تشدد کرانے میں ملوث ہیں، ان کے خلاف کارروائی سے فوج کا وقار بلند ہو گا یہ نیچے جائے گا۔

عمران خان نے ایک بار پھر میجر جنرل فیصل نصیر پر الزام عائد کیا کہ وہ اعظم سواتی، عمران ریاض خان، جمیل فاروقی، سمیع ابراہیم، ایاز امیر جیسے سینئر صحافیوں پر تشدد میں ملوث ہیں۔

عمران خان کے ان الزامات پر افواجِ پاکستان کی جانب سے کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا، تاہم چند روز قبل ایک نیوز کانفرنس میں افواجِ پاکستان کے ترجمان اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم نے سابق وزیرِ اعظم کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ مارچ میں فوج سے غیر آئینی مطالبات کیے گئے تھے۔

پریس کانفرنس میں مزید کہا گیا تھا کہ رات کو بند کمروں میں ملاقاتیں کی جاتی تھیں اور پھر صبح ہمیں غدار، میر جعفر اور میر صادق کے القابات سے نوازا جاتا

‘فائرنگ دو افراد نے کی’

کنٹینر پر ہونے والی فائرنگ کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان پر دو افراد نے حملہ کیا۔

عمران خان نے بتایا کہ وہ کنٹینر پر تھے، جب اُن کی جانب برسٹ فائر کیا گیا اور اُنہیں ٹانگ پر گولی لگی اور نیچے گر گئے۔

سابق وزیرِ اعظم نے بتایا کہ اس کے بعد ایک دوسر ابرسٹ آیا، یہ دو لوگ تھے۔ اگر اُنہیں دوبارہ گولی لگتی تو اُن کا بچنا مشکل تھا۔

چیف جسٹس سے انصاف کی اپیل

سابق وزیرِ اعظم نے چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہ چیف جسٹس صاحب ملک کی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ آپ سے انصاف کا طلب گار ہے۔ آپ اس معاملے کا نوٹس لیں اور انصاف دلائیں۔

عمران خان نے کہا کہ جب تک یہ تین لوگ اپنے عہدوں سے استعفے نہیں دیں گے، اس وقت تک اس واقعے کی تفتیش آگے نہیں بڑھے گی۔

سابق وزیرِ اعظم بولے کہ چیف جسٹس صاحب اللہ آپ سے پوچھے گا کہ اعظم سواتی اور شہباز گل کے ساتھ ہونے والے واقعے پر آپ نے ازخود نوٹس کیوں نہیں لیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی تحریکِ عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوئی تھی، لیکن ہینڈلرز کے تعاون اور پیسہ چلانے کے باعث اُن کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب کرائی گی۔

سابق وزیرِِ اعظم کا کہنا تھا کہ اُنہیں نااہل کرانے کے لیے توشہ خانہ جیسے ہلکے کیس میں اُنہیں نااہل قرار دلوایا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ نظر آ رہا ہے کہ عوام نے ‘امپورٹڈ حکومت’ کو مسترد کر دیا ہے۔ جب بھی ضمنی الیکشن ہوتا ہے، تحریکِ انصاف کامیاب ہو جاتی ہے۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر مسلم لیگ (ن) اور کسی اور کے دباؤ میں ہے، ان کے خلاف ہرجانے کا کیس دائر کروں گا۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے پہلے سیاست دان ہیں جو کئی نشستوں سے بیک وقت الیکشن جیتے۔ اُن کا کہنا تھا کہ میری کردار کشی کی گئی، ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ عمران خان بھی دیگر سیاست دانوں کی طرح کرپٹ ہے۔

عمران خان کی سرجری کر دی گئی

عمران خان کی صحت سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے شوکت خانم اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ عمران خان کی دائیں ٹانگ کے نچلے حصے میں فریکچر ہوا تھا جہاں سرجری کر دی گئی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ سابق وزیرِ اعظم کی دائیں ٹانگ میں گولی کے چار ٹکڑے نکال دیے گئے ہیں جب کہ ایک ٹکڑا خون سپلائی کرنے والی شریان کے قریب سے ملا ہے۔ اگر شریان متاثر ہوتی تو زیادہ بلیڈنگ ہو سکتی تھی۔

ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بائیں ٹانگ میں گولی کے دو ٹکڑے ہیں، لیکن اس سے زیادہ نقصان نہیں ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں