جرمنی: جاسوسی کے الزام میں مراکشی شہری گرفتار

برلن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/ڈی پی اے) جرمن استغاثہ کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص مبینہ طور پر رباط کی انٹیلیجنس سروس کے لیے کام کر رہا تھا اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس شخص نے مراکش کی احتجاجی تحریک کی بھی جاسوسی کی۔

ایک جرمن جج نے پیر کے روز مراکش کے ایک شہری کی گرفتاری کے بعد پولیس کی ریمانڈ میں دینے کا فیصلہ کیا، جس پر جرمنی میں مقیم مراکش کے شہریوں کی جاسوسی کا شبہ ہے۔

جرمنی میں رہنے والے جن مراکشی شہریوں کی جاسوسی کا شبہ ہے، وہ اپنے ملک کے حکام کے خلاف ایک تحریک کا حصہ ہیں۔

مراکش اسپین اور جرمنی سے ناراض لیکن کیوں؟

اس حوالے سے جرمنی کے وفاقی پراسیکیوٹر کے دفتر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جرمنی کے رازداری قوانین کے مطابق اس شخص کی شناخت صرف محمد اے ظاہر کی گئی ہے۔ انہیں پیر کو مغربی شہر کولون سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان کی رہائش گاہ کی تلاشی بھی لی گئی۔

گرفتاری عمل میں کیوں آئی؟

وفاقی پراسیکیوٹر کے دفتر کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص پر اپریل 2021 اور مارچ 2022 کے درمیانی عرصے کے دوران ”مراکش کی انٹیلیجنس سروس کے لیے کام کرنے کا شبہ تھا۔ اس نے کم از کم ایک شخص کے بارے میں معلومات شیئر کی تھیں۔”

ملزم پر الزام ہے کہ اس نے مراکش میں حکام کے خلاف ‘ایچ آئی آر اے کے’ نامی تحریک کے حامیوں کی جاسوسی کی، جس کے بہت سے ارکان جرمنی میں مقیم ہیں۔

ایچ آئی آر اے کے ایک مراکشی احتجاجی تحریک ہے، جو سن 2016 کے اواخر میں ملک کے شمالی علاقے میں اس وقت پھوٹ پڑی تھی، جب ایک ہاکر کچرے کے ٹرک کے نیچے کچل کر ہلاک ہو گیا تھا۔ اس شخص کے ساتھ ایسا اس وقت ہوا تھا، جب اس نے پولیس کو فروخت کی جانے والی اپنی مچھلی واپس لینے کی کوشش کی تھی۔

دل دہلا دینے والے اس واقعے کے بعد ہی مراکش میں حکام کے خلاف ایک زبردست احتجاجی لہر دوڑ گئی پھر یہ سلسلہ ایک تحریک کا رخ اختیار کر گیا۔ اس تحریک کے رہنما ناصر زفزافی کو بعد میں گرفتار کر کے 20 برس قید کی سزا سنائی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں