شمالی کوریا کا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل جاپان کے قریب جا گرا

بیجنگ (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی) جاپانی حکام نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ شمالی کوریا نے مشتبہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) فائر کیا جو جاپان کی سرحد سے صرف 200 کلو میٹر دور گرا، داغا گیا میزائل امریکی سرزمین کو کو نشانے بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق فائر کیے گئے میزائل کی اطلاع جنوبی کوریا اور جاپانی حکام نے دی ہے۔

یہ تجربہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ شمالی کوریا کی جانب سے چھوٹے میزائل کے تجربے اور اس دھمکی کے ایک روز بعد کیا گیا ہے جس میں اس نے امریکا کی خطے میں موجودگی کے بڑے دعووں کے خلاف سخت رد عمل دینے کا کہا تھا۔

جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کے میزائل پروگرام کے لیے یہ ایک ریکارڈ ساز سال بن گیا ہے جب کہ اس نے 2017 کے بعد پہلی مرتبہ انٹرکونٹنینٹل بلیسٹک میزائلز کے تجربات کا دوبارہ آغاز کردیا اور جوہری ہتھیاروں سے غیرمسلح کرنے سے متعلق مذاکرات کے تعطل کے بعد سے طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل سے متعلق خود ساختہ پابندی سے پیچھے ہٹ گیا۔

جاپانی وزیر دفاع نے صحافیوں کو بتایا کہ جدید ترین میزائل 15 ہزار کلومیٹر تک پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

چیف کابینہ سیکریٹری نے کہا کہ اس نے ہوکائیڈو میں اوشیما-اوشیما جزیرے سے تقریباً 200 کلومیٹر دور سمندر میں گرنے سے قبل ایک ہزار کلومیٹر کی رینج کے ساتھ تقریباً 6ہزار کلو کلومیٹر کی بلندی تک پرواز کی۔

جاپانی وزیر اعظم نے کہا کہ میزائل گرنے سے نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے لیکن شمالی کوریا کی جانب سے بار بار میزائل داغے جانے کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائلوں کا اخری تجربہ 3 نومبر کو کیا تھا جسے اس نے جنوبی کوریا اور امریکا کی فوجی مشقوں کے خلاف احتجاج قرار دیا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے اعدادوشمار کے مطابق جمعے کے روز کیا گیا تجربہ شمالی کوریا کا رواں سال کا آٹھواں تجربہ ہے۔

آئی سی بی ایم شمالی کوریا کا سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والا ہتھیار ہے جسے براعظم امریکا کے کسی بھی مقام تک جوہری وار ہیڈ لے جانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

گزشتہ روز شمالی کوریا نے کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جب کہ اس کے وزیر خارجہ نے خطے میں اپنی فوجی موجودگی کو بڑھانے کے امریکی اقدامات پر سخت فوجی ردعمل سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن جوا کھیل رہا ہے جس پر اسے پچھتاوا ہوگا۔

سرکاری میڈیا کے ذریعے جاری کیے گئے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے اتوار کے روز ہونے والے امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان کے سہ فریقی سربراہی اجلاس کی مذمت کی جس کے دوران ان ممالک کے رہنماؤں نے شمالی کوریا کے ہتھیاروں کے تجربات پر تنقید کی تھی اور زیادہ سے زیادہ سیکورٹی تعاون کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

رواں سال شمالی کوریا نے ریکارڈ تعداد میں بیلسٹک میزائل کے تجربات کیے ہیں جن پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت پابندی عائد ہے جب کہ ممنوعہ میزائل اور جوہری ہتھیاروں کے پروگراموں کے باعث اس پر پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔

آئی سی بی ایمز بیلسٹک میزائلز کی کم از کم رینج تقریباً ساڑھے 5 ہزار کلومیٹر ہوتی ہے جو بنیادی طور پر جوہری ہتھیاروں کی ترسیل کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں، ان میں سے کچھ 10 ہزار کلومیٹر یا اس سے بھی زیادہ فاصلے تک وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں