انسداد دہشت گردی کانفرنس میں مودی کا پاکستان پر بالواسطہ حملہ

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ بعض ممالک اپنی خارجہ پالیسی کے طور پر دہشت گردی کی حمایت کر رہے ہیں۔ اور ایسے ملکوں کو کسی لیت و لعل کے بغیر الگ تھلگ کر دینے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ 18 نومبر کو نئی دہلی میں دو روزہ ‘نو منی فار ٹیرر’ (این ایم ایف ٹی) کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی ہزاروں قیمتی جانیں گنوا دیں لیکن “ہم نے دہشت گردی کا پوری بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا۔ دہشت گردی کے خلاف ہمارا موقف انتہائی ٹھوس ہے اور ہم کسی واحد دہشت گردانہ حملے کو بھی نظر انداز نہیں کر سکتے۔”

وزیر اعظم مودی نے دہشت گردی کے خلاف یکساں ‘زیرو ٹالیرنس پالیسی’ اپنانے پر زور دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کی اعانت کے لیے اب نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

این ایم ایف ٹی کانفرنس میں 75 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے مندوب شرکت کر رہے ہیں۔ تاہم پاکستان اس کانفرنس میں شریک نہیں ہے۔ افغانستان بھی اس کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہا ہے۔

این ایم ایف ٹی کا آغاز 2018 میں فرانس نے کیا تھا، جس نے 1989 میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بنیاد رکھی تھی، جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے نمٹنے میں سب سے آگے بین الاقوامی ادارہ ہے۔ این ایم ایف ٹی کی سابقہ دو کانفرنسز سن2018 میں پیرس اور سن 2019 میں میلبرن میں ہوئیں۔ جس میں دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے طریقہ کار پر غور و خوض کیا گیا تھا۔

مودی کا پاکستان پر حملہ

وزیر اعظم مودی نے پاکستان پر بالواسطہ حملہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی حمایت کرنے والے تمام ملکوں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔

مودی کا کہنا تھا، “بعض ممالک اپنی خارجہ پالیسی کے طورپر دہشت گردی کی حمایت کررہی ہیں۔ ایسے ملکوں کو کسی لیت و لعل کے بغیر الگ تھلگ کر دینے کی ضرورت ہے۔”

انہوں نے کہا،” وہ ان (دہشت گردوں) کو سیاسی، نظریاتی اور مالی امداد فراہم کرتے ہیں، ایسے ملکوں سے اس کی قیمت وصول کی جانی چاہئے۔”

بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے طویل مدتی اثرات سب سے زیادہ غریبوں اور مقامی معیشت پر پڑتے ہیں۔ “کوئی نہیں چاہتا کہ کوئی علاقہ مسلسل دہشت گردی کے خطرے سے دوچار رہے کیونکہ اس کی وجہ سے لوگوں کا ذریعہ معاش چھن جاتا ہے۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم دہشت گردی کی مالی اعانت کی جڑوں پر ہی سخت حملہ کریں۔”

‘جنگ نہ ہونے کا مطلب امن نہیں’

بھارتی وزیر اعظم نے بین الاقوامی مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ نہ ہونے کا قطعی مطلب امن نہیں ہے۔ “پراکسی جنگیں بھی یکساں طور پر خطرناک اور پرتشدد ہیں۔ دہشت گردوں اور دہشت گردی سے جنگ دو مختلف چیزیں ہیں۔ دہشت گردوں کو ہتھیاروں سے ٹھکانے لگایا جاسکتا ہے لیکن دہشت گردی کو صرف جدید ترین اور وسیع تر پیش قدمی کی کارروائیوں کے ذریعہ ہی روکا جا سکتا ہے۔”

نریندر مودی نے دہشت گردی کو انسانیت، آزادی اور تہذیب پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ “دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے کے لیے وسیع تر کارروائیوں کی ضرورت ہے۔ اور ہم اس بات کا انتظار نہیں کرسکتے کہ ہم اسی وقت کارروائی کریں گے جب یہ ہمارے دروازے پر پہنچ جائے۔”

کانفرنس کا ایجنڈا

بھارت کو سن 2020 میں ہی’نو منی فار ٹیرر’ (این ایم ایف ٹی) کانفرنس کی میزبانی کرنی تھی لیکن کورونا وائرس کی وبا کے سبب اسے ملتوی کرنا پڑا۔

بھارتی وزار ت داخلہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق دہلی میں ہونے والی یہ کانفرنس بھارت کی بین الاقوامی دہشت گردی کے مسئلے اور اس کی لعنت کے خلاف اس کی زیرو ٹالرنس پالیسی کو اجاگر کرتی ہے۔

کانفرنس کے شرکا دہشت گردی کی مالی اعانت میں غیر منافع بخش تنظیموں اور غیر مالیاتی کاروباروں اور پیشوں کے غلط استعمال کے ساتھ ساتھ منی ٹرانسفر سروس اسکیم اور حوالہ نیٹ ورکس کے ذریعے اس طرح کی مالی اعانت پر تبادلہ خیال کریں گے۔

شرکاء دہشت گردی کی مالی معاونت کے تمام پہلوؤں کے تکنیکی، قانونی، ریگولیٹری اور باہمی تعاون کے پہلوؤں پر بھی بات چیت کریں گے جبکہ دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد پر مرکوز دیگر اعلیٰ سطح کی سرکاری اور سیاسی بات چیت کے لیے بھی رفتار طے کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں