دمشق ایئرپورٹ پر اسرائیلی فضائی حملے میں 2 شامی فوجیوں سمیت 4 افراد ہلاک

دمشق (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے پی/اے ایف پی) اسرائیلی فوج نے پیر کے روز دمشق بین الاقوامی ہوائی اڈے پر میزائل حملہ کیا جس میں دو شامی فوجیوں سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے۔ ہوائی اڈے کو بند کردیا گیا ہے، سات ماہ کے عرصے میں اسے دوسری مرتبہ بند کیا گیا ہے۔

شامی فوج نے بتایا کہ اسرائیل نے دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فضائی حملہ کیا جس میں کم از کم دو فوجی مارے گئے اور ہوائی اڈے کی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا (ایس اے این اے) نے ایک اعلیٰ فوجی افسر کے حوالے سے جاری بیان میں بتایا کہ دمشق بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پیر کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح دو بجے فضائی حملہ کیا گیا جس میں ہوائی اڈے اور اس کے اطراف کو نشانہ بنایا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حملے کے نتیجے میں “دو فوجیوں کی موت ہوگئی جب کہ دو دیگر زخمی ہوگئے اور تنصیبات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ہوائی اڈہ فی الحال غیر فعال ہے۔”

برطانیہ سے سرگرم انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ حملے میں مجموعی طور پر چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ”دو شامی فوجیوں سمیت چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔” انہوں نے بتایا کہ حملے میں ہوائی اڈے اور اس کے قریب موجود اسلحے کے ڈپو کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسرائیل نے فی الحال اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

ہوائی اڈہ سات ماہ میں دوسری مرتبہ بند

ایک برس سے بھی کم عرصے میں یہ دوسری مرتبہ ہے جب دمشق بین الاقوامی ہوائی اڈے کو بند کرنا پڑا ہے۔

گزشتہ برس 10جون کو بھی اسرائیلی حملے کے بعد دمشق کا ہوائی اڈہ غیر فعال ہوگیا تھا، جسے جزوی تعمیر نو کرکے دو ہفتے کے بعد دوبارہ کھولا گیا تھا۔

اسرائیل دیگر ہوائی اڈوں کو بھی نشانہ بناچکا ہے۔ اس نے ستمبر میں شام کے سب سے بڑے حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملہ کیا تھا جس کی وجہ سے یہ کئی دنو ں تک غیر فعال رہا تھا۔

اسرائیل حالیہ برسوں میں شام میں حکومت کے کنٹرول والے علاقوں میں سینکڑوں فضائی حملے کرچکا ہے تاہم وہ نہ تو ان کے بارے میں کوئی بات کرتا ہے اور نہ ہی ان کا اعتراف۔ اسرائیل نے تاہم اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اس نے ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپوں بشمول لبنان کے حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

شام میں گذشتہ 11برس سے جاری خانہ جنگی کے دوران ایران کی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کی شرکت سے جنگ کا توازن صدر بشارالاسد کے حق میں ہو چکا ہے جبکہ اسرائیل اپنی شمالی سرحد پر ایران کی موجودگی کو اپنی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔ بشارالاسد نے یہ کبھی اعتراف نہیں کیا ہے کہ ایرانی فوج ان کی مدد کر رہی ہے۔

پیر کے روز دمشق ہوائی اڈے پر ہونے والا حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب اسرائیلی فوج کے سربراہ میجر جنرل اودید باسیوک نے چند روز قبل ہی سن 2023 کے لیے اپنی فوج کی آپریشنل سرگرمیوں کا خاکہ پیش کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں