بھارتی کشمیر میں فائرنگ اور دھماکے، بچے سمیت 5 شہری ہلاک، 9 زخمی

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے راجوری علاقے میں اتوار کو بندوق بردار کی فائرنگ میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے اور آج پھر وہیں پر ہونے والے ایک بم دھماکے میں ایک اور بچہ بھی ہلاک ہو گیا۔ پولیس کے مطابق یہ شدت پسندانہ حملے تھے۔

https://twitter.com/AdityaRajKaul/status/1609830579310309376?t=4t8s1ym4kHsz2AHw2OEBmw&s=19

بھارت کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کے راجوری علاقے میں دو جنوری پیر کے روز ہونے والے ایک بم دھماکے میں ایک بچے کے ہلاک ہونے کے ساتھ ہی متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اسی گاؤں میں نئے سال کے موقع پر یکم جنوری کو مسلح افراد کی فائرنگ میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

پیر کے روز دھماکہ ایک ایسے وقت ہوا، جب علاقے میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی ایک بڑی تعداد نے فائرنگ کرنے والے مبینہ بندوق برداروں کو پکڑنے کے لیے زبردست تلاشی مہم چھیڑ رکھی ہے۔ تازہ دھماکہ اسی مکان کے قریب پیش آیا ہے، جہاں گزشتہ شب فائرنگ میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ایک پولیس افسر کا کہنا تھا، ”دھماکے کا پہلا واقعہ مکان کے قریب پیش آیا ہے۔ اس میں پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ایک بچہ زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گیا۔ ایک اور متاثرہ کی حالت بہت ہی سنگین ہے۔ میڈیا والوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ ہوشیار رہیں۔ ایک اور مشتبہ آئی ای ڈی کو دیکھا گیا ہے، جسے صاف کیا جا رہا ہے۔”

یکم جنوری اتوار کی شام کو اسی ڈانگری گاؤں میں فائرنگ کے واقعے میں چار افراد ہلاک اور نو زخمی ہو گئے تھے، جن کا ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔ دونوں واقعات میں ہلاک ہونے والے تمام افراد ہندو کمیونٹی سے بتائے جاتے ہیں اور پولیس کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے یہ ایک ٹارگیٹیڈ حملہ تھا۔ حملہ آوروں کی تلاش اب بھی جاری ہے۔

راجوری میں گورنمنٹ میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بعض زخمیوں کی حالت ”انتہائی نازک” ہے۔ ان میں سے کچھ شدید زخمیوں کو ہوائی جہاز سے جموں بھی لے جایا گیا ہے۔ ہلاک شدگان کی شناخت دیپک کمار، ستیش کمار اور پریتم لال اور شیو پال کے طور پر ہوئی ہے۔

گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ضلع راجوری میں شہریوں کی ہلاکتوں کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 16 دسمبر کو ایک بھارتی فوج کے کیمپ کے باہر دو افراد کو گولی مارکر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ابتدا میں مقامی لوگوں نے ان ہلاکتوں کا الزام بھارتی فوج پر عائد کیا تھا، تاہم بعد میں پولیس نے اس کی ذمہ داری بھی عسکریت پسندوں پر عائد کی تھی۔

جموں و کشمیر کے گورنر منوج سنہا نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے معاوضہ اور سرکاری ملازمتیں دینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ زخمیوں کے بہترین علاج کو یقینی بنائیں۔

پانچ روز قبل یعنی 28 دسمبر کو بھارتی سکیورٹی فورسز نے تصادم کے دوران کم از کم چار عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔ بھارتی فوج کے مطابق یہ واقعہ بھی وادی کشمیر کے بجائے جموں کے علاقے میں پیش آیا تھا اور مبینہ طور پر شدت پسند وادی کی جانب بڑھ رہے تھے۔

گزشتہ ماہ کے اوائل میں بھارت کے نائب وزیر داخلہ نتیہ نند رائے نے بتایا تھا کہ جموں و کشمیر میں سن 2022 میں 30 نومبر تک عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان تصادم کے متعدد واقعات میں 180 عسکریت پسند مارے گئے۔

انہوں نے پارلیمان کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا، ”جموں و کشمیر میں نومبر 2022 کے اواخر تک دہشت گردی کے 123 واقعات پیش آئے۔ ان میں 180عسکریت پسند اور 31 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ جب کہ 31 عام شہریوں کو بھی اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں