یوکرینی حملے میں 63 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے، روسی وزارت دفاع نے تصدیق کردی

ماسکو (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے/رائٹرز) روسی وزارت دفاع نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرینی فورسز کے ایک فضائی حملے کے نتیجے میں اس کے کم از کم بھی تریسٹھ فوجی اہلکار مارے گئے ہیں۔ اسے روس کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔

روسی وزارت دفاع نے پیر کے روز اپنے تریسٹھ فوجیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ روس کے یہ فوجی یوکرینی شہر ‘ماکئی فیکا‘ کی ایک عمارت میں موجود تھے۔ اس یوکرینی شہر پر روسی فورسز قبضہ کر چکی ہیں۔

روسی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”ایک عارضی تعیناتی کے مقام پر ایک ساتھ انتہائی دھماکا خیز چار میزائلوں کے حملے کے نتیجے میں تریسٹھ روسی فوجی مارے گئے ہیں‘‘۔

دوسری جانب یوکرینی فورسز نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کیے بغیر کہا ہے کہ ڈونیٹسک کے اس علاقے میں تقریباﹰ 400 روسی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

روسی وزارت دفاع کی جانب سے مزید کہا گیا ہے، ”مرنے والے فوجیوں کے لواحقین اور پیاروں کو تمام ضروری معلومات اور مدد فراہم کی جائے گی‘‘۔ روسی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ یہ واقعہ کب رونما ہوا ہے؟ دوسری جانب یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ یہ کارروائی نئے سال کے آغاز پر کی گئی ہے۔

ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ روس یوکرین میں ہونے والے جانی نقصان کی تصدیق کرے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ روس یوکرین میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کو خفیہ رکھتا ہے یا اس بارے میں بہت ہی کم معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔

سابق روسی علیحدگی پسند رہنما ایگور اسٹریلکوف کے مطابق انہیں یکم جنوری کی صبح تقریباً ایک بجے اس حملے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ یوکرینی فورسز نے روس کے متحرک فوجیوں پر حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں ”سینکڑوں اہلکار ہلاک یا زخمی‘‘ ہوئے ہیں۔

دوسری جانب روس نے بھی تازہ ڈرون حملوں میں ایک بار پھر یوکرین کے اہم شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا ہے۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں ہنگامی الارم بجتے رہے۔ یوکرینی حکام کے مطابق ایک بڑی تعداد میں ایرانی ساختہ کامیکازے ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے۔

یوکرینی صدر ولوودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان حملوں کے ذمہ دار ‘قابل رحم دہشت گرد‘ ہیں۔ تاہم زیلنسکی نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ روسی فوج ڈرونز اور راکٹوں کے ساتھ بھی کچھ فتح نہیں کر سکے گی کیوں کہ یوکرینی متحد ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں