کابل (ڈیلی اردو) افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ دولت اسلامیہ (داعش) کے اس خطرناک نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کیا گیا ہے جس نے کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر حملہ کیا تھا۔
2 دسمبر کو افغانستان میں پاکستانی سفارتخانے کی عمارت پر ایک حملے میں ایک پاکستانی سکیورٹی گارڈ زخمی ہوا تھا اور پاکستان کے دفتر خارجہ نے اسے ناظم الامور عبیدالرحمان نظامی کے خلاف قاتلانہ حملہ قرار دیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی۔
ٹوئٹر پر پیغام میں ترجمان افغان طالبان نے کہا ہے کہ بدھ کو کابل میں دولت اسلامیہ کے خطرناک نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کیا گیا جو پاکستانی سفارتخانے کے علاوہ اس ہوٹل پر بھی حملے میں ملوث تھے جہاں چینی شہری رہائش پذیر تھے۔
جزئیات اخیر عملیات روز گذشته:
ناوقت روز گذشته در ولایت های کابل و نیمروز یک شبکه خطرناک و مهم داعشی ها که بر هوتل لانگان (محل بودوباش اتباع چینی)، میدان هوایی و سفارت پاکستان در کابل حملات را تنظیم و انجام داده، همچنان بر بعض جاهای مهم دیگر حملات را پلان گذاری کرده بودند.
۳/۱— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) January 5, 2023
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے صوبہ نمروز میں بھی دولت اسلامیہ کے خلاف آپریشن کیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ بدھ کے آپریشن میں داعش کے 3 ٹھکانے تباہ کیے گئے، 8 ارکان ہلاک اور 7 گرفتار کیے گئے جن میں غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں۔
در نتیجه آن هرسه مخفی گاه از بین برده شد، ۸ تن داعشی مشمول اتباع خارجی کشته و ۷ تن زنده دستگیر شدند
، مقدار زیاد اسلحه سبک، بمب های دستی، ماین ها، واسکت ها و مواد منفجره به دست آمد.
همچنان تعداد افراد مشکوک بخاطر بازرسی بیشتر توقیف شدند.
۳/۳— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) January 5, 2023
وہ کہتے ہیں کہ داعش کے اس نیٹ ورک نے مزید حملوں اور اہداف کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔