لندن (ڈیلی اردو) بین الاقوامی تفتیش کاروں کا کہنا ہے تحقیقات کے دوران اس بات کے واضح اشارے ملے ہیں کہ 2014 میں یوکرین میں مار گرائے جانے والے ملائیشین مسافر طیارے ایم ایچ 17 کو تباہ کرنے لیے باغیوں کو میزائل فراہم کرنے کی منظوری روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے دی تھی۔
#UPDATE International investigators said Wednesday they were halting their probe into the downing of Malaysia Airlines flight MH17 over Ukraine in 2014, saying there was not enough evidence to prosecute more suspects. pic.twitter.com/MvwT3r50pz
— AFP News Agency (@AFP) February 8, 2023
برطانوی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق یوکرین کی حدود میں باغیوں کے میزائل حملے میں تباہ ہونے والے طیارے میں 300 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
Dutch investigators find "strong indications" Putin approved the decision to supply the missile that downed Malaysia Airlines Flight MH17 in 2014 https://t.co/y36sk7GoZ2
— CNN (@CNN) February 8, 2023
ڈچ پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے اس بات کے واضح اشارے ملے ہیں کہ ولادمیر پیوٹن نے یوکرین میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کو میزائل فراہم کرنے کی منظوری دی تھی تاہم اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں کہ پیوٹن نے مسافر طیارے کو گرانے کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔
گزشتہ برس نومبر میں ہالینڈ کی عدالت نے 2014 میں مار گرائے جانے والے طیارے کے الزام میں 2 روسی اور ایک یوکرینی باشندے پر ان کی غیر موجودگی میں فرد جرم عائد کی تھی۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ہالینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم سے کوالا لمپور کے لیے جانے والے طیارے کو یوکرین کے ڈونباس ریجن میں علیحدگی پسندوں نے میزائل سے نشانہ بنا کر تباہ کر دیا تھا، طیارے میں 296 مسافر اور عملہ سوار تھا جس میں سے 196 افراد کا تعلق ہالینڈ سے تھا۔
ہالینڈ کی جانب سے قائم کی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے مطابق عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ یوکرین کی ڈونیستک پیپلز ریپبلک کو مکمل طور پر ماسکور کنٹرول کرتا ہے۔
ڈچ تفتیش کاروں کے مطابق مضبوط شواہد موجود ہیں کہ علیحدگی پسندوں کی جانب سے روسی صدر سے میزائل کی فراہمی کی درخواست کی گئی تھی جسے صدر ولادمیر پیوٹن نے منظور کیا تھا۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے ہم یہ تمام باتیں مضبوط شواہد کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں، اور اس حوالے سے ہم ابھی کسی منطقی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں۔