کینیڈا کی فضائی حدود میں مشکوک چیز امریکی طیاروں نے مار گرایا

واشنگٹن + اوٹاوا (ڈیلی اردو/بی بی سی) کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے شمالی امریکہ کی فضائی حدود میں ایک اورمشتبہ چیزکو مار گرائے جانے کی تصدیق کی ہے۔

وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ’تازہ ترین مشتبہ شے نے کینیڈا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے اور اسے کینیڈا کی شمال مغربی حدود میں واقع یوکون پرمارگرایا گیا۔

جسٹن ٹروڈو کے مطابق کینیڈا اورامریکہ دونوں ملکوں کے طیارے اس نا معلوم شے کا پتہ لگانے کی کوشش کرتے رہے تاہم امریکی لڑاکا طیارے ایف 22 نے اسے ڈھونڈ نکالا۔

پچھلے ایک ہفتے کے دوران شمالی امریکہ میں مار گرائے جانے والی تیسری نامعلوم شے ہے۔

امریکی فوج نے گذشتہ ہفتے اپنی سمندری حدود میں ایک چینی غبارے کو تباہ کر دیا تھا جبکہ دو روز قبل جمعے کو الاسکا سے ایک چھوٹی کار کے سائز کی ایک نامعلوم شے کو مار گرایا گیا تھا۔

کینیڈا وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نےگذشتہ روز تصدیق کی کہ انھوں نے اس مشتبہ چیزکوگرانے کا حکم دیا تھا اور امریکی صدر جوبائیڈن سے اس حوالے سے بات بھی کی تھی۔

انھوں نے ٹوئٹر پر اپنی پوسٹ میں لکھا ’کینیڈین فورسز اب اس نامعلوم چیز کے ملبے کو تلاش کر کے اس کا تجزیہ کریں گی۔‘

ٹویٹرپر پوسٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے نارتھ امریکن ایرو اسپیس ڈیفنس کمانڈ (NORAD) کا شکریہ بھی ادا کیا جو امریکہ اور کینیڈا کے لیے فضائی دفاع کا کام کرتی ہے اور اس مشن کی قیادت کرتی ہے۔

اسی حوالے سے کنییڈا کی وزیر دفاع انیتا آنند نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ تازہ ترین غیرمتعین شے سینٹرل یوکون پر تقریباً 40 ہزار فٹ (12سو میٹر) کی بلندی پرپرواز کررہی تھی جسے ہفتے کے روز مقامی وقت کے مطابق تقریباً تین بج کر 41 منٹ پر روکا گیا تھا۔

وزیر دفاع کے مطابق اسے امریکی سرحد سے تقریباً 100 میل دور لے جایا گیا تھا، انھوں نے کہا کہ’ یہ شہری ہوا بازی کے لیے ایک معقول خطرہ ہو سکتا ہے۔‘

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے بیان میں کہا ہے کہ ’گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس چیز کا سراغ لگایا گیا اور اس کی نگرانی کی گئی جس کے بعد امریکی صدر بائیڈن ، وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور دونوں جانب کی افواج کی سفارش کے بعد اسے انتہائی احتیاط کے ساتھ ہٹانے کا اختیار دے دیا گیا۔‘

بیان کے مطابق دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اس نامعلوم چیزکی بازیافت کی اہمیت پر تبادلہ خیال بھی کیا تاکہ اس کے اصل مقصد کے بارے میں مزید تعین کیا جا سکے۔

جمعے کوالاسکا کے قریب ایک نامعلوم چیز ’چھوٹی کار کے سائز کی‘ تھی : ترجمان وائٹ ہاوس جان کربی

اس سے قبل جمعہ کو ایک مشکوک نامعلوم چیز الاسکا کے شمالی ساحل پر 40,000 فٹ کی بلندی پر اڑتی پائی گئی تھی جسے امریکی طیاروں نے فضا میں مارگرایا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے بیان میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر جمعے کو لڑاکا طیاروں نے الاسکا کے قریب ’بلندی پر موجود ایک نامعلوم چیز‘ کو مار گرایا ہے۔

ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ بغیر پائلٹ والی چیز ’چھوٹی کار کے سائز کی‘ تھی اور شہری ہوا بازی کے لیے ’معقول خطرہ‘ تھی۔

جان کربی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس چیز کا مقصد اور اصلیت واضح نہیں ہوئی۔

یہ الاسکا میں 20 سے 40 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتا ہوا سمندر کے اوپر سفر کرتا ہوا قطب شمالی کی طرف جا رہا تھا جب اسے مار گرایا گیا۔

کمرشل ایئر لائنز 45,000 فٹ کی بلندی تک پرواز کر سکتی ہیں۔

بیفورٹ سمندر کے منجمد پانیوں سے ملبہ اکٹھا کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر اور ٹرانسپورٹ طیارے روانہ کیے گئے ہیں۔

کربی نے کہا کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ اس کا مالک کون ہے، یہ ریاست کی ملکیت ہے یا کارپوریٹ ملکیت یا نجی ملکیت میں۔‘

یہ چیز پہلی بار جمعرات کی رات کو دیکھی گئی، اگرچہ حکام نے اس کا کوئی وقت نہیں بتایا۔

انھوں نے کہا کہ دو لڑاکا طیاروں نے آبجیکٹ کے قریب پہنچ کر اندازہ لگایا کہ جہاز میں کوئی نہیں تھا، اور یہ معلومات مسٹر بائیڈن کو اس وقت دستیاب تھیں جب انھوں نے اپنا فیصلہ کیا۔

’ہم اپنی فضائی حدود کے بارے میں چوکس رہیں گے‘ جان کربی نے زور دے کر کہا کہ ’صدر ہماری قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو سب سے اہم سمجھتے ہیں۔‘

پینٹاگون کے پریس سکریٹری بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر نے کہا تھا کہ یہ چیز پچھلے ہفتے کے چینی غبارے سے ’جسم یا شکل میں مماثل نہیں تھی۔‘

ساتھ ہی انھوں نے تصدیق کی تھی کہ جمعہ کو 13: ایک F-22 جیٹ نے سائڈ ونڈر میزائل سے اس چیز کو مار گرایا تھا۔

جنرل رائڈر نے کہا تھا کہ اب تک کافی مقدار میں ملبہ برآمد کیا جا چکا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسے جہازوں پر لوڈ کیا جا رہا تھا اور ’بعد میں تجزیے کے لیے لیبارٹری‘ میں لے جایا جا رہا تھا۔

حکام نے کہا کہ انھوں نے ابھی تک اس بات کا تعین نہیں کیا کہ آیا یہ شے نگرانی میں ملوث تھی، اور جان کربی نے ایک رپورٹر کی تصحیح کی جس نے اسے غبارہ کہا تھا۔

گذشتہ سنیچر کو امریکہ کی طرف سے چینی غبارے کو مار گرانے کے چند گھنٹے بعد، وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے چینی ہم منصب کو فون کیا۔

لیکن پینٹاگون کے مطابق، چینی وزیر دفاع وی فینگے نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔

چینی حکام نے جمعے کو امریکہ پر ’سیاسی جوڑ توڑ اور معاملات کو بڑھا چڑھا کر ہیش کرنے کا الزام لگایاتھا۔

جمعہ کو دیر گئے، پانچ چینی کمپنیوں اور ایک تحقیقی ادارے کو امریکی حکومت کی تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں