افغانستان: بلخ میں خودکش حملہ ، طالبان کے گورنر داؤد مزمل سمیت 2 افراد ہلاک

کابل (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی) افغان صوبے بلخ میں طالبان کے نامزد کردہ اور دہشت گرد تنظیم داعش کے جہادیوں کے خلاف لڑائی کے باعث مشہور گورنر محمد داؤد مزمل ایک خودکش بم حملے میں ہلاک ہو گئے۔ اس حملے میں حملہ آور کے علاوہ دو دیگر افراد بھی مارے گئے۔

افغانستان کے شہر مزار شریف سے جمعرات نو مارچ کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ بلخ کے گورنر پر یہ خودکش حملہ ان کے دفتر میں کیا گیا۔ یہ بم حملہ گورنر مزمل کی کابل سے آنے والے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے ایک وفد سے بلخ میں ملاقات کے اگلے ہی روز کیا گیا۔

داؤد مزمل 2021ء میں طالبان کے ہندو کش کی اس ریاست میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے کسی حملے میں مارے جانے والے طالبان کے آج تک کے اعلیٰ ترین عہدیدار ہیں۔

سلامتی کی خراب ہوتی ہوئی صورت حال

اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں ہلاکت خیز حملوں کی تعداد میں کمی تو آئی ہے مگر سلامتی کی مجموعی صورت حال قدرے خراب بھی ہوئی ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ کہ صرف حال ہی میں وہاں شدت پسند تنظیم ‘اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی طرف سے کئی بڑے خونریز حملے کیے جا چکے ہیں۔

آج کے خودکش بم حملے کے بارے میں مقامی پولیس کے ترجمان آصف وزیری نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ”بلخ کے گورنر محمد داؤد مزمل اور دو دیگر افراد آج صبح اس بم دھماکے میں مارے گئے، جو صوبائی دارالحکومت مزار شریف میں ان کے دفتر کی دوسری منزل پر کیا گیا۔‘‘

ترجمان کے مطابق، ”یہ ایک خود کش بم حملہ تھا اور ہمیں ابھی تک اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں کہ حملہ آور صوبائی گورنر کے دفتر میں داخل ہونے میں کامیاب کیسے ہوا۔‘‘ اس بم دھماکے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے۔

مزمل بلخ سے پہلے ننگرہار کے گورنر تھے

اے ایف پی کے ایک نامہ نگار کے مطابق اس بم دھماکے کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے صوبائی گورنر کے دفتر کو گھیرے میں لے لیا اور وہاں موجود صحافیوں کو تصویریں بنانے سے بھی منع کر دیا۔

مزمل کی موت کے بعد کابل میں طالبان کی حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں لکھا، ”گورنر محمد داؤد مزمل اسلام کے دشمنوں کی طرف سے کیے گئے ایک بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔‘‘

محمد داؤد مزمل پچھلے سال تک مشرقی افغان صوبے ننگرہار کے گورنر تھے، جہاں ان کی ہدایات پر داعش کے جہادیوں کے خلاف اتنی زیادہ اور کامیاب قرار دی جانے والی کارروائیاں کی گئی تھیں کہ وہ مزمل کی شہرت کی وجہ بن گئی تھیں۔ انہیں گزشتہ برس ہی ننگرہار سے واپس بلا کر بلخ کا گورنر بنایا گیا تھا۔

افغانستان کے کئی دیگر حصوں کی طرح صوبے بلخ اور اس کے دارالحکومت مزار شریف میں گزشتہ برس بھی کئی بڑے ہلاکت ‌خیز حملے کیے گئے تھے، جن میں سے متعدد کی ذمے داری داعش نے قبول کر لی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں