پاکستان سے گرفتار شدہ گوانتانامو کا قیدی سعودی عرب منتقل

ریاض (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے) سعودی انجینئر غسّان الشربی کو دو عشرے قبل پاکستانی شہر فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر امریکہ پر نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں میں القاعدہ کا ساتھ دینے کا شبہ تھا لیکن فرد جرم کبھی عائد نہیں کی گئی تھی۔

امریکی فوجی حکام نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ اس تجزیے کے بعد کہ فیصل آباد سے گرفتار شدہ القاعدہ کے مشتبہ کارکن اور سعودی انجینئر غسّان الشربی اب امریکی قومی سلامتی کے لیے کوئی خطرہ نہیں رہے، انہیں خلیج گوانتانامو کے حراستی کیمپ سے رہا کر کے سعودی عرب بھیج دیا گیا ہے۔

غسّان الشربی کو دو دہائی قبل پاکستان کے شہر فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ان پر 11ستمبر 2001 کے روز نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جڑواں میناروں پر القاعدہ کے حملوں میں اس نیٹ ورک کا ساتھ دینے کا شبہ تھا لیکن ان پر کبھی کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا تھا۔

امریکی حکام کے مطابق خلیج گوانتانامو میں کیوبا کے جزیرے پر واقع بدنام زمانہ حراستی کیمپ سے غسّان الشربی کو اس لیے رہا کر دیا گیا کیونکہ اب سمجھا یہ جاتا ہے کہ وہ امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے کوئی خطرہ نہیں رہے، لہٰذا انہیں مزید حراست میں رکھنا ضروری نہیں ہے۔

امریکی محکمہ دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ الشربی کی وطن واپسی ”جامع حفاظتی اقدامات سے مشروط ہے، جن میں نگرانی، سفری پابندیاں اور معلومات کا مسلسل تبادلہ شامل بھی ہیں۔‘‘

کوئی فرد جرم نہیں

الشربی کا نائن الیون کے حملوں سے تعلق ایریزونا یونیورسٹی میں ایروناٹیکل انجینئرنگ کی تعلیم اور نائن الیون حملوں کی سازش میں ملوث القاعدہ کے دو ہائی جیکروں کے ساتھ فلائٹ اسکول میں ان کی شرکت سے بتایا گیا تھا۔

نائن الیون حملوں کے بعد الشربی بم بنانے کی تربیت حاصل کرنے کے لیے فرار ہو کر پاکستان چلے گئے تھے اور ان پر القاعدہ کے لیے بم بنانے کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔

الشربی کو سن 2002 میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا اور وہاں دوران حراست انہیں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا، جس کے بعد بالآخر انہیں گوانتانامو کیمپ بھیج دیا گیا تھا۔

حالانکہ امریکی فوج نے ان پر کئی دیگر الزامات عائد کرنے پر غور کیا لیکن بالآخر سن 2008 میں ان پر کوئی فرد جرم عائد نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

کوئی الزام عائد نہ ہونے کے باوجود الشربی کو خلیج گوانتانامو کے امریکی بحری اڈے میں واقع جیل میں ‘دشمن جنگجو‘ کے طور پر نظر بند رکھا گیا تھا۔

گوانتا نامو کیمپ میں قیدیوں کی تعداد میں کمی

خلیج گوانتانامو کی فوجی جیل سے الشربی کی رہائی ان قیدیوں کی رہائی کے لیے جاری کوششوں کا حصہ ہے، جنہیں اب کسی مقدمے کا سامنا نہیں ہے یا جو اپنی سزائیں پوری کر چکے ہیں۔

امریکی فوجی جائزہ بورڈ نے سخت حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کے لیے الشربی کو سعودی عرب کی تحویل میں دینے کی سفارش کی تھی۔

نائن الیون حملوں کے ہائی جیکروں میں سے بیشتر کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔ سعودی عرب شدت پسندوں کو حراست میں لینے اور ان کی آبادکاری کے لیے ایک عرصے سے کام کر رہا ہے۔

غسّان الشربی کی رہائی کے ساتھ ہی گوانتانامو جیل میں باقی ماندہ قیدیوں کی تعداد اب 31 رہ گئی ہے، جو ماضی میں کبھی 800 کے قریب بنتی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں