مسجد الاقصیٰ سے 350 سے زائد فلسطینی گرفتار

تل ابیب (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) اسرائیلی پولیس نے بدھ کو علی الصبح مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں جھڑپوں کے بعد ساڑھے تین سو سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔ اسرائیلی پولیس نے ان گرفتاریوں کی تصدیق بھی کر دی ہے۔

اپنے ایک بیان میں اسرائیلی پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ ساڑھے تین سو سے زائد گرفتار شدگان پرتشدد انداز سے راستہ روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس کے مطابق یہ افراد یروشلم کے قدیمی حصے میں مسجد الاقصیٰ کے اندر موجود تھے۔

پولیس کے بیان کے مطابق گرفتار شدگان میں کئی ‘نقاب پوش‘ بھی شامل ہیں، جو پتھراؤ اور آتش گیر مواد پھینکنے میں بھی شامل تھے۔

بدھ کی صبح اسرائیلی پولیس مسجد الاقصیٰ میں داخل ہو گئی جہاں موجود نمازیوں کے ساتھ اس کی جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ پولیس کے مطابق یہ کارروائی غزہ پٹی اور مغربی کنارے کے علاقے میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں کا ردعمل تھی۔

مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان اور یہودی مذہبی تہوار پاس اوور سے قبل اس واقعے کے بعد خدشات ہیں کہ فریقین کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔ سن دو ہزار اکیس میں مسجد الاقصیٰ میں ہونے والیایسی ہی جھڑپوں کے بعد اسرائیل اور غزہ کے درمیان دس روزہ جنگ ہوئی تھی۔

دوسری جانب غزہ سے گزشتہ شب اسرائیل کی جانب کم از کم نو راکٹ داغے گئے، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے کیے۔ اسرائیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ ان فضائی حملوں میں حماس کے ایک تربیتی مرکز کو نشانہ بنایا گیا۔ گزشتہ شب ہونے والی اسرائیلی فضائی کارروائی میں ایک دھماکا اتنا شدید تھا کہ غزہ پٹی کے پورے علاقے میں سنا گیا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے بھی غزہ اور اسرائیل کے درمیان سرحدی باڑ کے قریب حماس کی پوزیشنوں کو نشانہ بنایا ہے۔

ادھر مسجد الاقصیٰ میں جھڑپوں کے بعد فلسطینی ہلال احمر کے مطابق بارہ فلسطینیوں کو ربر کی گولیاں لگنے سے زخمی ہونے پر طبی امداد دی گئی جب کہ اس تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی فورسز طبی عملے کو متاثرہ علاقے میں جانے سے روک رہی ہیں۔

ایک نمازی اور عینی شاہد رامی عباس نے خبر رساں ادارے اے ایف کو بتایا، ”مسجد کے احاطے کے مشرقی حصے میں پولیس نے آنسو گیس پھینکی۔ یہ ایسے مناظر تھے کہ میں بیان نہیں کر سکتا۔ پھر پولیس مسجد میں داخل ہو گئی اور سب کو پیٹنا شروع کردیا۔ انہوں نے وہاں لوگوں کر حراست میں لے لیا اور نوجوانوں کے اوندھے منہ لٹا دیا جب کہ اس دوران انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا جا رہا تھا۔‘‘

دوسری جانب اسرائیلی پولیس نے کہا ہے کہ پولیس مسجد میں تب داخل ہوئی، جب نقاب پوش افراد نے، جو پتھروں، لاٹھیوں اور آتش گیر مواد سے لیس تھے، مسجد کے دروازے بند کر دیے۔

”جب پولیس اندر داخل ہوئی، انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور پولیس اہلکاروں پر مسجد کے اندر سے بڑی تعداد میں موجود شرپسندوں کی جانب سے آتش گیر مواد فائر کیا گیا۔‘‘

پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گیا۔‌

اپنا تبصرہ بھیجیں