بھارت: گوہاٹی مندر میں خاتون کی قربانی، 5 ملزمان گرفتار

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں سن 2014 اور 2021 کے درمیان انسانوں کی قربانی کے 130 مقدمات درج کیے گئے۔ انسانوں کی قربانی کی رسم زیادہ تر قبائلی اور دور دراز کے علاقوں میں ادا کی جاتی ہے۔

بھارتی پولیس نے ہندوؤں کے ایک مندر میں انسان کی قربانی دینے کے الزام میں پانچ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ چار سال قبل پولیس افسران اس مندر سے ایک سر کٹی لاش ملنے پر ششدر رہ گئے تھے۔ چونسٹھ سالہ شانتی شا نامی خاتون کو 2019ء میں بھارت کے شمال مشرق میں واقع دور دراز شہر گوہاٹی کے ایک مندر کے دورے کے دوران قتل کر کے اس کا سر قلم کر دیا گیا تھا۔

پولیس نے رواں برس جنوری میں شا کی لاش کی شناخت ہونے سے پہلے تک اس کیس میں کوئی پیشرفت نہیں کی تھی۔ تاہم مقتولہ کی شناخت کے بعد نئی تحقیقات شروع کی گئیں، جن میں کئی مبینہ مجرموں کا سراغ لگا لیا گیا جبکہ چند مشتبہ ملزمان ابھی تک مفرور ہیں۔ گوہاٹی کے پولیس کمشنر دیگنتا بارہ نے منگل کو دیر گئے نامہ نگاروں کو بتایا، ”پانچ ملزمان نے اس خاتون کے قتل کا منصوبہ بنایا اور کل بارہ افراد نے اس میں حصہ لیا۔‘‘

پولیس کمشنر نے کہا کہ اس قتل کی منصوبہ بندی قاتلوں کے مبینہ سرغنے پردیپ پاٹھک نے اپنے بھائی کی موت کی برسی کے موقع پر ایک مذہبی رسم ادا کرنے کے لیےکی تھی۔

کمشنر بارہ کے مطابق، ”ملزم کا ماننا تھا کہ اس قربانی سے اس کے انتقال کر جانے والے بھائی کی روح کو سکون ملے گا۔‘‘ باون سالہ پاٹھک اور چار دیگر ملزمان کو پچیس مارچ سے یکم اپریل کے درمیانی عرصے میں حراست میں لیا گیا۔ پولیس اب ان کے باقی سات ساتھیوں کی تلاش میں ہے۔

بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو نے ملک میں سن دو ہزار چودہ سے لے کر سن دو ہزار اکیس کے درمیانی عرصے میں انسانوں کی قربانی کے ایک سو تین مقدمات درج کیے۔ مذہبی رسم کے طور پر یہ قتل عموماﹰ دیوی دیوتاؤں کو خوش کرنے کے لیے کیے جاتے ہیں اور جادو ٹونے پر یقین رکھنے والے بھارت کے قبائلی اور دور دراز علاقوں میں ایسے قتل عام ہیں۔

گزشتہ برس ملکی دارالحکومت نئی دہلی میں بھی ایک چھ سالہ بچے کو ایسے ہی قتل کرنے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ دونوں ملزمان نے، جو تعمیراتی شعبے میں مزدور تھے، پولیس کو بتایا تھا کہ انہوں نے دولت مند بننے کی خاطر ہندو دیوتا شیو کے نام پر اس بچے کو قتل کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں