روس نے یوکرینی ملٹری انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا

کییف + ماسکو (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) یوکرین کی ملٹری انٹیلی جنس سروس ایچ یو آر نے اپنے ہیڈ کوارٹرز پر روسی میزائل حملے کی تصدیق کر دی ہے۔ دوسری جانب یوکرینی صدر نے روس سے کتابوں کی درآمد پر پابندی کے ایک قانون پر دستخط کر دیے ہیں۔

یوکرین کی ملٹری انٹیلی جنس سروس کے ترجمان آندری یوسوف نے سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے ملکی خفیہ ایجنسی کے ہیڈ کوارٹرز پر روسی میزائل حملے کی تصدیق کر دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ حملہ مئی کے آخر میں کیا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ روس کو اس حملے میں نہ تو مطلوبہ اور نہ ہی اعلان کردہ اہداف حاصل ہوئے۔

قبل ازیں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سمیت کئی دیگر عہدیداروں نے اس راکٹ حملے کی اطلاع دی تھی۔ میڈیا نے بتایا تھا کہ ایچ یو آر کے سربراہ اس حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔ تاہم وہ منگل کو پہلی بار ٹیلی ویژن پر بغیر کسی جسمانی زخم کے نظر آئے۔

چند روز پہلے ہی روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ملک میں جاری ایک کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یوکرین کے دارالحکومت کییف میں بہت سے اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں، لیکن وہ کئی وجوہات کی بنیاد پر ایسا کرنے کا حکم نہیں دے رہے۔ تاہم انہوں نے ان وجوہات کا ذکر کرنے سے گریز کیا تھا۔

روس سے کتابوں کی درآمد پر پابندی

دریں اثنا آج یوکرینی صدر ولوودیمیر زیلنسکی نے روس سے کتابوں کی درآمد پر پابندی کے ایک قانون پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تعلقات کو کم سے کم کرنا ہے۔

زیلنسکی نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر لکھا، ”مجھے یقین ہے کہ یہ قانون درست ہے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بیلاروس اور مقبوضہ یوکرینی علاقوں میں چھپنے والی کتابوں کی تجارتی درآمد پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

زیلنسکی کے دفتر نے ٹویٹر پر لکھا ہے، ”اس قانون سے یوکرینی ثقافت کو تحفظ ملے گا اور اس طرح یوکرین مخالف روسی پروپیگنڈے کا بھی مقابلہ کیا جائے گا۔‘‘

یوکرین کی وزارت ثقافت نے ملکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح ملک کے پبلشنگ اور ڈسٹریبیوشن سیکٹر کو تحفظ حاصل ہوا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں