دہشت گردی سے نمٹنا صرف پاکستان کی ذمے داری نہیں ہے، بلاول بھٹو زرداری

اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ، یورپ اور باقی دنیا کی توجہ دہشت گردی سے ہٹ کر یوکرین جنگ پر ہے۔ لہذٰا علاقائی سیاست سے ہٹ کر دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔

جمعے کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے صدر بائیڈن اور بھارتی وزیرِ اعظم مودی کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے پر ردِعمل دیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ “ہمیں کہا جا رہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں، ہم کیوں نہیں چاہیں گے کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہو، ہم اپنے عوام کے مستقبل کے لیے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔”

خیال رہے کہ جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین انتہا پسند حملوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے اور القاعدہ، داعش، لشکرِ طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین سمیت اقوامِ متحدہ کی فہرست میں شامل تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات سے پاکستان کو عدم تحفظ کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں ہے، پاکستان کل بھی اپنے بل بوتے پر کھڑا تھا اور آئندہ بھی اپنی طاقت سے ہی آگے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی جنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، امریکہ اور بھارت کے دہشت گردی کے متاثرین کی تعداد بھی پاکستان سے کم ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ “میری شکایت رہی ہے کہ باقی دنیا تو افغانستان سے چلی گئی ہے اب تو کسی کی بھی دہشت گردی سے نمٹنے کی طرف توجہ نہیں ہے۔”

افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد امریکہ، یورپ اور دنیا بھر کی توجہ دہشت گردی کے بجائے اب یوکرین جنگ پر ہے۔

وزیرِ خارجہ کے بقول پاکستان کی ضرورت ہے کہ دنیا کی سیاست سے دُور رہے اور اپنے اندرونی معاملات پر توجہ رکھے۔ہمیں چاہیے کہ سیاسی اور معاشی مسائل کو درست کریں، پھر ہم دنیا بھر میں اپنے عالمی اہداف کو حاصل کریں۔

اس سے قبل پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نےاپنی ٹویٹ میں امریکہ، بھارت مشترکہ بیان پر کہا تھا کہ “اس بیان کی ستم ظریفی ایک ایسے شخص کے دورے کے دوران سامنے آئی جس پر مسلمانوں کے قتل عام کی نگرانی کے لیے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی جب وہ گجرات کے وزیراعلیٰ تھے۔ ”

اُن کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن کو دوبارہ ‘گجرات کے قصائی’ سے ملنے سے قبل ان حقائق پر غور کرنا چاہیے۔

خواجہ آصف نے جمعے کو اپنے ٹویٹ میں الزام لگایا کہ “نریندر مودی کشمیر میں ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی ایک مہم کی قیادت کرتے ہیں جس میں مقامی آبادی کو معمول کے مطابق معذور اور اندھا کرنا شامل ہے۔”

پاکستانی وزیرِ دفاع کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی وزیرِ اعظم کے حامیوں نے بھارت میں مسلمانوں، مسیحوں اور دیگر اقلیتوں کا جینا محال کر رکھا ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں جب کہ پریس کانفرنس کے دوران بھی اس حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بھارتی وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ بھارت کا آئین تمام شہریوں کو برابر کے حقوق دیتا ہے۔

وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امریکہ کی ناکام مداخلتوں کی وجہ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار جانیں گنوا چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں