مغربی کنارے میں اسرائیلی آپریشن جاری: 10 فلسطینی جنگجو ہلاک، 200 سے زائد زخمی، 120 گرفتار

تل ابیب (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز) اسرائیلی فوج مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنا بھرپور آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی اس کی سرزمین پر عسکریت پسند فلسطینیوں کے حملے روکنے کے لیے کی جا رہی ہے۔

اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین کئی ہفتوں سے جاری کشیدگی کے تناظر میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے رواں ہفتے کے آغاز پر ویسٹ بینک میں اپنا وسیع تر عسکری آپریشن شروع کیا۔ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں یہ آپریشن منگل کو دوسرے دن بھی جاری رہا۔ اسرائیلی فوج نے بتایا کہ جنین شہر کے مہاجر کیمپ میں ایک زیر زمین ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا، جو اسلحہ ذخیرہ کرنے کے کام آتا تھا۔ دو دیگر اہداف کو بھی تباہ کر دیا گیا، جو دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتے تھے۔

پرتشدد واقعات کی تازہ لہر

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اس آپریشن میں اب تک دس افراد ہلاک اور دو سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ان پرتشدد واقعات پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اور بین الاقوامی قوانین کے احترام پر زور دیا ہے۔ واشنگٹن حکومت نے حالیہ پیش رفت پر اپنے رد عمل میں کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ دوسری جانب اردن اور متحدہ عرب امارات نے فلسطینیوں کے خلاف ایسی ‘مہموں‘ کے خاتمے پر زور دیاہے۔

اسرائیلی میڈیاکے مطابق پیر سے لے کر اب تک 120 مشتبہ فلسطینی جنگجوؤں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے علاوہ حالیہ برسوں میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والی ریاستوں اردن، مصر اور متحدہ عرب امارات سمیت اسلامی تعاون کی تنظیم نے بھی اسرائیلی اقدامات کی مذمت کی ہے۔

مغربی کنارے کے علاقے میں سال رواں کے دوران اب تک 140 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ فلسطینی جنگجوؤں کے اسرائیل پر حملوں میں بھی چھبیس افراد مارے جا چکے ہیں۔

اسرائیلی موقف

اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ عسکری آپریشن ایرانی حمایت یافتہ فلسطینی جنگجوؤں اور ان کے حملوں کو روکنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق ہلاک شدگان میں بھاری اکثریت جنگجوؤں کی ہے۔ اسرائیلی حکام نے بم حملوں اور فائرنگ کے واقعات میں اضافے کی ذمہ داری ایسے ہی جنگجوؤں پر عائد کی ہے۔

جنیوا میں اسرائیلی سفارتی مشن نے ايک بیان میں کہا ہے، ”اسرائیل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ انسانی بنیادوں پر مدد جاری رہے اور طبی سہولیات کی فراہمی میں رکاوٹ نہ آئے، ان جگہوں کے علاوہ جہاں طبی عملے کی جان کو خطرہ لاحق ہو۔‘‘

تل ابیب میں فلسطینی شہری کا حملہ

ادھر تل ابیب میں ایک فلسطینی حملہ آور نے سڑک پر چلنے والوں پر حملہ کر دیا۔ اس حملہ آور نے اپنی گاڑی جان بوجھ کر اسرائیلی شہریوں پر چڑھا دی تھی۔ بعد ازاں اس نے باہر نکل کر ایک تیز دھار آلے سے عام لوگوں پر حملہ بھی کیا۔ اس واقعے میں سات افراد زخمی ہوئے۔ ملزم کی شناخت ایک تیئیس سالہ فلسطینی شہری کے طور پر کی گئی ہے، جو ایک میڈیکل پرمٹ پر اسرائیل میں داخل ہوا تھا۔ ملزم کا تعلق مغربی کنارے کے شہر عبرون سے بتایا گیا ہے۔ اسرائیلی پولیس کے مطابق اسے موقع پر ہی ہلاک کر دیا گیا تھا۔

امدادی ادارے تشویش میں مبتلا

اقوام متحدہ کی چند ذیلی ایجنسیوں نے اسرائیلی آپریشن کے دائرہ کار پر تشویش ظاہر کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ متاثرین تک طبی سہولیات کی فراہمی میں رکاوٹیں موجود ہیں۔ انسانی بنیادوں پر امداد کے محکمے کی ترجمان وینیسا ہوگوئینن نے منگل کے روز ایک پریس بریفنگ میں بتایا، ”ہم مغربی کنارے کے علاقے جنین میں فضائی اور زمینی کارروائی کے دائرہ کار اور گنجان آبادی والے علاقوں میں فضائی حملوں پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔‘‘

اس اہلکار کے بقول ہلاک ہونے والوں میں تین نابالغ بچے بھی شامل ہیں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں پانی اور بجلی کی سپلائی بھی کاٹ دی گئی ہے۔

دریں اثناء ہلال احمر، عالمی ادارہ صحت اور ‘ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

‘ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جنین میں مہاجر کیمپ کی طرف جانے والی سڑکیں فوجی بل ڈوزروں سے تباہ کر دی گئی ہیں، جس کی وجہ سے وہاں مریضوں تک پہنچنا نا ممکن ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”فلسطینی طبی اہلکاروں کو پیدل چل کر آگے بڑھنا پڑ رہا ہے، وہ بھی ایسے علاقے میں، جہاں ڈرون حملے اور فائرنگ جاری ہیں۔‘‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں