شام میں روسی جنگی طیاروں نے امریکی ڈرونز کو ہراساں کیا، امریکا

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے) امریکی فوج کا کہنا ہے روسی جنگی طیاروں نے دوسری بار شمال مغربی شام میں امریکی ڈرونز سے خطرناک حد تک قریب میں پرواز کی۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے دونوں واقعات کی ویڈیوز بھی جاری کی ہیں۔

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ شمال مغربی شام میں 24 گھنٹے سے بھی کم عرصے میں چھ جولائی جمعرات کے روز دوسری بار روس کے جیٹ طیاروں نے خطرناک حد تک امریکی ڈرون کے قریب پرواز کی۔

امریکی فضائیہ کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ لیفٹینٹ جنرل الیکس گرینکیوچ نے بتایا کہ یہ واقعہ جمعرات کو شمال مغربی شام میں مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے نو بجے کے قریب پیش آیا۔

ان کا کہنا تھا، ”روسی طیارے نے ڈرون کے سامنے شعلے گرائے اور اس انداز میں خطرناک حد تک قریب سے پرواز کی کہ اس سے اس میں شامل تمام طیاروں کی حفاظت کو خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔”

امریکی فضائیہ کی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کرنل مائیکل اینڈریوز نے کہا کہ ”ایس یو 34 اور ایس یو 35 کے ذریعے اتنے قریب سے پرواز کرنے اور امریکی ڈرون ایم کیو -9 پر براہ راست شعلے گرا کر روس کی جانب سے ہراساں کرنے کا عمل تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ ” یہ کوئی جلد بازی سے کیا گیا کام نہیں تھا، بلکہ اس سے کہیں زیادہ ایک دیرپا اور غیر پیشہ ورانہ فعل تھا۔”

جب روسی جیٹ طیارے نے امریکی ایم کیو -9 کے سامنے پرواز کی

اس سے ایک دن پہلے یعنی بدھ کے روز بھی شام میں روسی جیٹ طیاروں نے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے دس بجے ایک امریکی ڈرون کو ہراساں کیا تھا۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے بدھ اور جمعرات کے روز ہونے والے دونوں واقعات کی ویڈیوز جاری کی ہیں۔

بدھ کے روز کی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک روسی ایس یو 35 جنگی جہاز ریپر ڈرون ایم کیو -9 کے بہت قریب پرواز کر رہا ہے، جبکہ ایک دوسرا روسی پائلٹ اس کے سامنے اپنا جیٹ طیار اڑا رہا ہے۔

گرینکیوچ نے پہلے واقعے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا، ”ایک روسی پائلٹ نے اپنے طیارے کو ایم کیو -9 کے سامنے رکھا اور آفٹر برنر لگایا، جس سے طیارے کو محفوظ طریقے سے چلانے کی آپریٹر کی صلاحیت کم ہو گئی۔”

روس سے ‘لاپرواہی’ سے باز رہنے کا مطالبہ

لیفٹینٹ جنرل الیکس گرینکیوچ نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ ”ہم شام میں روسی افواج پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس طرح کی لا پرواہی سے باز رہیں اور ایک پیشہ ور فضائیہ سے جس طرز عمل کی توقع کی جاتی ہے، اسی کے معیار کے مطابق عمل کریں۔”

امریکہ اور روس دونوں ہی کی فوجیں شام میں تعینات ہیں۔ امریکہ کی توجہ شام میں نام نہاد اسلامی شدت پسند تنظیم ”اسلامک اسٹیٹ” کے جنگجو گروپ سے لڑنے پر مرکوز ہے۔ جبکہ روس صدر بشار الاسد کے سخت ترین اتحادیوں میں شامل رہا ہے۔

چار ماہ قبل ہی کی بات ہے، ایک روسی جیٹ طیارے نے بحیرہ اسود کے اوپر اڑنے والے نے ایک امریکی ایم کیو -9 ریپر ڈرون کو بین الاقوامی پانیوں میں مار گرایا تھا اس کے بعد سے یہ نئے واقعات سامنے آئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں