اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں قرآن نذرِ آتش کرنے کے واقعے پر ہنگامی بحث

جنیوا (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) اقوامِ متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق نے حال ہی میں سوئیڈن میں قرآن نذرِ آتش کرنے کے واقعے پر ہنگامی بحث کا آغاز کردیا ہے۔کونسل نے نفرت انگیزی اور اشتعال انگیزی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیاہے۔

منگل کو سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں ہونے والے اجلاس میں اقوامِ متحدہ کے ہیومن رائٹس چیف والکر ٹرک نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر قرآن نذرِ آتش کرنے جیسے واقعات اشتعال انگیزی اور تقسیم پیدا کرنے کی سوچی سمجھی کوشش لگتے ہیں۔

رواں برس 28 جون کو سوئیڈن کے دار الحکومت اسٹاک ہوم میں ایک شخص کی جانب سے قرآن نذرِ آتش کرنے کے واقعے پر مسلم دنیا نے عوامی اور سفارتی سطح پر شدید ردِ عمل ظاہر کیا تھا۔اس واقعے کے بعد پاکستان سمیت دیگر ممالک نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں یہ مسئلہ زیرِ بحث لانے کا مطالبہ کیا تھا۔

اجلاس میں یہ معاملہ زیرِ بحث لانے والے ممالک کا کہنا تھا کہ یورپی اور دیگر ملکوں میں مذہبی منافرت اور اشتعال انگیزی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور قرآنِ نذر آتش کرنے کا واقعہ اس رجحان کی تازہ مثال ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کو اپنا ردِ عمل دینا چاہیے۔

پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے دیگر ارکان پُر امید ہیں کہ منگل کو یا رواں ہفتے کے اختتام تک اقوامِ متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق اس معاملے پر ایک قرار داد منظور کرلے گی۔

کونسل کے سربراہ والکر ٹرک نےاجلاس میں بحث کے آغاز میں قرآن نذرِ آتش کرنے کے حالیہ واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر یہ اشتعال انگیزی، لوگوں میں تقسیم اور تشدد پر اکسانے کی سوچی سمجھی کوشش معلوم ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوانین اور ذاتی خیالات سے قطعِ نظر ایک دوسرے سے احترام کے ساتھ پیش آنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی، اسلاموفوبیا، اینٹی سیمیٹیزم، مسیحیوں یا احمدیوں یا یزیدیوں جیسے اقلیتی گروپس کے خلاف نفرت پھیلانے یا انہیں عملاً اس کا نشانہ بنانے جیسے اقدمات باہمی احترام کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی بھی قدم یا عمل غیر ذمے دارانہ، جارحانہ اور غلط ہے۔

والکر ٹرک نے کہا کہ مکالمے، تعلیم، آگاہی اور بین المذاہب رابطوں کے ذریعے ہی ہیٹ اسپیچ یا نفرت انگیزی کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

جنیوا میں قائم ہیومن رائٹس کونسل ہر سال تین اجلاس منعقد کرتی ہے۔ کونسل کا حالیہ اجلاس جمعے تک جاری رہے گا۔

سوئیڈن نے گزشتہ ماہ عراقی تارکِ وطن کی جانب سے قرآن نذرِ آتش کرنے کے واقعے کی مذت کی تھی اور اسے ’اسلاموفوبک‘ قرار دیا تھا۔ تاہم سوئیڈش حکومت کا کہنا ہے کہ ملکی آئین میں تقریر و تحریر، اجتماع اور مظاہرے کے حق کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں