طالبان نے افغانستان میں سویڈن کی تمام سرگرمیاں روک دیں

کابل (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی) طالبان انتظامیہ نے منگل کے روز افغانستان میں سویڈن کی تمام امدادی اور فلاحی سرگرمیوں کو روک دینے کا حکم دیا۔ گزشتہ ماہ سویڈن کے دارالحکومت میں قرآن کے صفحات نذرآتش کرنے کے واقعے پر طالبان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔

طالبان انتظامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا، “قرآن پاک کی توہین کرنے اور مسلمانوں کے عقائد کی توہین کرنے کی اجازت دینے کے بعد اسلامی امارت افغانستان نے افغانستان میں سویڈن کی تمام سرگرمیوں کو روک دینے کا حکم دیا ہے۔”

سن 2021 میں افغانستان پر کنٹرول حاصل کرلینے کے بعد سے وہاں سویڈن کا کوئی سفارت خانہ موجو د نہیں ہے۔

طالبان کے اس حکم سے افغانستان میں فلاحی اور امدادی سرگرمیوں میں شامل سویڈن کی ایک غیر سرکاری تنظیم سویڈش کمیٹی برائے افغانستان پر اثر پڑے گا۔ اس تنظیم سے وابستہ ہزاروں امدادی کارکنان ملک بھر میں صحت، تعلیم اور دیہی ترقیات کے شعبے میں کام کرتے ہیں۔

سویڈش کمیٹی برائے افغانستان نے طالبان کے اس حکم نامے پر فوری طورپر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

سویڈش کمیٹی برائے افغانستان کابل کو امداد فراہم کرنے والے اہم اداروں میں سے ایک ہے اور یہ ملک میں 40برس سے زیادہ عرصے سے موجود ہے۔

طالبان انتظامیہ نے بھی یہ واضح نہیں کیا ہے کہ اس کے حکم کا اطلاق کن تنظیموں پر ہو گا۔

افغانستان میں غیر ملکی امدادی سرگرمیاں پہلے ہی کافی متاثر ہو چکی ہیں۔ طالبان نے اقوام متحدہ سمیت متعدد ملکوں کی فلاحی تنظیموں کے لیے افغان شہریوں اور بالخصوص خواتین کے کام کرنے پر پابندی عائد کررکھی ہے جس کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے عطیہ دہندگان افغانستان کو مالی امداد فراہم کرنے سے اپنے قدم پیچھے کھینچ رہے ہیں۔

قرآن کے صفحات نذرآتش کرنے کے خلاف طالبان کا ردعمل
گزشتہ ماہ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہولم میں وہاں کی جامع مسجد کے باہر ایک عراقی پناہ گزین کے ذریعہ مسلمانوں کی مقدس ترین کتاب قرآن کے صفحات نذرآتش کرنے کے واقعے پر طالبان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔

طالبان حکومت نے سویڈش حکام کی جانب سے قرآن کے صفحات نذرآتش کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کو “عظیم مذہب کی توہین کی کوشش” قرار دیا تھا۔

افغانستان کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اس واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی تھی۔

بیان میں کہا گیا تھا، “اسلام کے مبارک ترین دنوں میں سے ایک کے موقع پرایک مسجد کے باہر اس طرح کی نفرت انگیز حرکت کی اجازت دینا اس عظیم مذہب کی توہین کی کوشش کے علاوہ کچھ اورنہیں ہے اور ایسا کرکے سعودی حکام نے دو ارب عقیدت مندوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔”

طالبان نے تمام مسلم ملکوں اور تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ “وہ دنیا بھر اس طرح کی نفرت انگیز حرکتوں کا جواب دینے کے لیے مناسب اقدامات کریں۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں