لندن: پاکستانی نژاد شدت پسند مبلغ انجم چوہدری گرفتار

لندن (ڈیلی اردو) برطانوی پولیس کے مطابق لندن میں گزشتہ گرفتار کرکیے گئے مسلم مبلغ انجم چوہدری پر کالعدم تنظیم داعش کی رکنیت، تنظیم کو ہدایت دینے اور تنظیم کی حمایت کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی کے لیے میٹنگز سے خطاب کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ انجم چوہدری کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ایک 28 سالہ کینیڈین شخص، خالد حسین، پر بھی ایک کالعدم تنظیم کی رکنیت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ انجم چوہدری کو ہیتھرو ہوائی اڈے پر پرواز کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

لندن میں پیدا ہونے والے انجم چوہدری کو 2016 میں برطانیہ میں داعش کے مسلح گروپ کی حمایت کی ترغیب دینے پر جیل میں بند کر دیا گیا تھا اور انہیں 2018 میں اپنی ساڑھے پانچ سال کی سزا کاٹنے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔

داعش کو برطانیہ میں جون 2014 سے ایک “دہشت گرد گروپ” کے طور پر ممنوع قرار دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس گروپ کی حمایت کو مدعو کرنا ایک مجرمانہ جرم ہے جس کی سزا 10 سال تک قید ہے۔

انجم چوہدری کون ہیں؟

انجم چوہدری ایک شدت پسند ِخیالات رکھنے والے ایک برطانوی شہری ہیں۔

وہ خود تو یہیں سن 1967 میں پیدا ہوئے لیکن ان کے خاندان کا تعلق پاکستان سے بتایا جاتا ہے۔

ان کے والد کا لندن کے قریبی علاقے ویلنگ میں اپنا کاروبار تھا، یہیں کے مقامی سکولوں میں پڑھنے کے بعد انھوں نے برطانیہ کی ساؤتھیمپٹن یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔

وہ 90 کی دہائی سے المہاجرون اور اسلام فار یو کے جیسے کالعدم شدت پسند تنظیموں سے منسلک چلے آ رہے ہیں اور جب برطانیہ میں7/7 کے دہشت گرد حملوں کے بعد المہاجرون کے رہنما عمر بکری محمد یہاں سے چلے گئے تو ان کا شمار یورپ بھر کے اہم ترین شدت پسند رہنماؤں میں ہونے لگا۔

وہ پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں اور قانون کے شعبے سے تعلق کی وجہ سے انہیں پتا تھا کہ قانون کے حدیں کیا ہیں، کہاں تک جانا جائز ہے اور وہ کون سا مقام ہے جہاں سے آگے جانے سے قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ تو یوں سمجھ لیجیے کہ وہ اپنے علم اور مہارت کی وجہ سے قانون کے شکنجے سے بچے رہے باوجود اس کے کہ ان کا تعلق شدت پسند تنظیموں سے تھا۔

اس سلسلے میں اہم موڑ سن 2014 کو آیا جب عراق اور شام میں اسلامک سٹیٹ یا دولت اسلامیہ کا قیام عمل میں آیا۔

برطانیہ میں انجم چودھری نے نہ صرف ابوبکر بغدادی کی بیت کی بلکہ اپنے حامیوں سے بھی کہا کہ وہ اس کی حمایت اور دفاع کریں۔

اس مرحلے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کہا کہ بہت ہو گیا، اب ان کو قانون کی گرفت میں لینا ہو گا اور انہیں اپنے ایک ساتھی میزان الرحٰمن سمیت گرفتار کر لیا گیا تھا۔

انجم چوہدری برطانیہ میں اسلام فور یوکے یا ’المہاجرون ‘ کے نام سے ایک تنظیم کے سربراہ بھی رہے، جس پر بعد میں برطانوی حکومت نے پابندی عائد کر دی تھی۔ اس تنظیم کے بانی عمر بکری محمد نے برطانیہ میں شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کیا تھا۔ برطانوی پولیس کے مطابق ’ المہاجرون ‘ سے منسلک افراد لندن میں جولائی سن 2005 میں ہونے والے ان دھماکوں میں ملوث تھے، جن میں باون افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انجم چوہدری سن 2011 میں اس وقت اخباروں کی شہ سرخیوں کا موضوع بنے، جب انہوں نے لندن میں اسامہ بن لادن کی حمایت میں ایک تقریب کا اہتمام کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں