ایران سیکس ویڈیو: وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی کے سربراہ رضا ثقتی کو عہدے سے ہٹا دیا

تہران (ڈیلی اردو/بی بی سی) ایران میں ایک سیکس ٹیپ سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی کے ایک مقامی ڈائریکٹر کو معطل کر دیا گیا ہے جبکہ حکام نے اس اہلکار کے مبینہ رویے کے بارے میں لاعلمی ظاہر کی ہے۔

آن لائن پوسٹ کی جانے والی اس ویڈیو میں مبینہ طور پر گیلان صوبے میں وزارت کے مقامی سربراہ رضا ثقتی کو ایک اور مرد کے ساتھ سیکس کرتے دیکھا گیا۔

تاہم اس ویڈیو اور اس میں موجود افراد کی شناخت کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔ رضا کو ان کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے حکام نے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ ایران میں ہم جنس پرستی غیر قانونی ہے۔ ملکی سطح پر اس ویڈیو کو سوشل میڈیا کے ذریعے کافی لوگوں نے شیئر کیا ہے۔

رضا ایک ایسے ثقافتی سینٹر کے بانی بھی ہیں جو حجاب اور تقویٰ کے موضوعات پر کام کرتا ہے۔

سنیچر کو ایران کے وزیر ثقافت محمد مہدی اسماعیلی نے کہا کہ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے سے قبل رضا کے بارے میں کسی قسم کی منفی رپورٹ سامنے نہیں آئی تھی۔

چند لوگوں نے کہا ہے کہ اس اہلکار کی معطلی ایران میں حکومت کے رویے کے فرق کو ظاہر کرتی ہے جو حکام کسی جرم میں ملوث شخص اور ایل جی بی ٹی کمیونٹی یا ایسی خواتین کے ساتھ روا رکھتے ہیں جو اسلامی قوانین کی پیروی نہیں کرتیں۔

ایرانی قوانین کے تحت ہم جنس پرستی کے تعلقات کو جرم گردانا جاتا ہے جس کی سزا موت ہو سکتی ہے۔ تاہم اس جرم میں موت کی سزا دینے کا رواج کم ہے۔ اس کے باوجود ایل جی بی ٹی کمیونٹی کو تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایران میں خواتین کو حجاب نہ پہننے پر بھی سخت سزائیں دی جاتی رہی ہیں۔ حجاب پہننے کے قانون کے خلاف حال ہی میں اس وقت ملک گیر مظاہرے شروع ہو گئے تھے جب 22 سالہ ایرانی خاتون مہسا امینی کی ہلاکت ہوئی تھی۔

ان کو ایران کی پولیس نے حجاب کے قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا تھا تاہم حراست میں لیے جانے کے تین دن بعد ان کی موت ہو گئی تھی۔

ایرانی حکام سوشل میڈیا پر مبینہ سیکس ٹیپ سامنے آنے کے بعد ابتدا میں خاموش رہے۔

تاہم 22 جولائی کو گیلان کے ثقافتی اور اسلامی ڈیپارٹمنٹ نے ایک بیان جاری کیا جس میں ڈائریکٹر کے مبینہ غلط قدم کا حوالہ دیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ اس کیس کو عدالتی حکام کے پاس بھجوا دیا گیا ہے تاہم ساتھ ہی ساتھ خبردار کیا گیا ہے کہ اس ویڈیو کو حکومت کے ثقافتی ادارے کے خلاف استعمال نہ کیا جائے۔

اس ویڈیو کو حکومت مخالف ریڈیو گیلان نے ٹیلیگرام چینل پر نشر کیا تھا جس کے چیف ایڈیٹر پیمان بہبودی نے کہا کہ ان کا چینل ’حکومتی اہلکاروں کی کرپشن سامنے لاتا رہے گا۔‘

دریں اثنا پارلیمنٹ کے سپیکر باقر قالیباف کے مطابق یہ معاملہ ملک کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل میں بھی اٹھایا گیا ہے۔ انھوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ عوامی سطح پر اس پر بات نہیں ہوسکتی جب تک ایک جج ملزم کو قصوروار نہ ٹھہرائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں