پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے افسران کی شناخت ظاہر کرنے پر قید کی سزا

اسلام آباد (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) پاکستان میں ایک اور ایسا بل منظور کر لیا گیاا ہے، جسے کئی مبصرین جمہوری اقدار کے لیے ایک دھچکہ اور طاقت ور حلقوں کی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔ اس بل کی ابھی سینیٹ سے منظوری باقی ہے۔

پاکستان میں قومی اسمبلی نے ایک ایسے متنازعہ قانونی بل کی منظور ی دی ہے، جس کے بارے میں مبصرین و تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ یہ ملک کی طاقت ور فوج کے خلاف تنقید پر قابو پانے کے لیے ہے۔ دوسری جانب اس بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے والے وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ خفیہ معلومات سے متعلق قانون پر موثر عملدرآمد کے لیے تازہ ترمیم ناگزیزتھی۔

یہ بل منگل یکم اگست کو منظور کیا گیا۔ بل کی شقوں کے تحت خفیہ ایجنسیوں کے کسی بھی آفیسر کی شناخت ظاہر کرنے والے کو تین سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ قوی امکان ہے کہ سینیٹ سے اس بل کی منظوری اسی ہفتے ہو جائے گی، جس کے بعد صدر مملکت کے دستخطوں سے یہ بل قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔

بل کا پس منظر

فوج سے متعلق اس متنازعہ بل کی منظوری ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے، جب سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکارو پر براہ راست تنقید دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ گزشتہ برس عدم اعتماد کی ایک تحریک کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے پاکستان ایک شدید سیاسی و اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے۔ عمران خان نے کھل کر براہ راست کئی فوجی افسران کے نام لے کر انہیں اپنی حکومت کے خلاف ‘سازش‘ کا حصہ قرار دیا۔

چند ہی روز قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ ایک ایسے قانون کی بھی منظوری دے چکے ہیں، جس کے تحت حاضر سروس یا ریٹائرڈ فوجی کو اگر سیاسی امور میں مداخلت یاخفیہ معلومات عام کرتے پایا گیا تو انہیں پانچ سال تک کی قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ حالیہ قانون سازی در اصل اس لیے کی جا رہی ہے تاکہ ان چند ایک ریٹائرڈ فوجی افسران کے خلاف قانونی کارروائی کی راہ ہموار کی جا سکے جو فوج پر تنقید کرتے آئے ہیں۔ مذکورہ افسران عمران خان کے حامی ہیں۔ خان کو ڈیڑھ سو سے زائد کیسوں کا سامنا ہے، جن میں مالی بدعنوانی، لوگوں کو تشدد پر اکسانے اور دیگر سنگین معاملات شامل ہیں۔ سابق وزیراعظم ان تمام کیسز کو ‘سیاسی‘ قرار دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت اپنی پارلیمانی مدت پوری کرنے کے بعد دو ہفتے میں ختم ہونے کو ہے۔ بعد ازاں ملک میں اکتوبر یا نومبر میں عام انتخابات ہونے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں