ایران جلد جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کرنے والا ہے، یورپی انٹیلی جنس کا دعویٰ

برسلز (ڈیلی اردو) یورپی انٹیلی جنس رپورٹس کے ایک سلسلے میں ایران کے نیوکلئیر پاور (جوہری طاقت) بننے سے متعلق ایک چونکا دینے والا دعویٰ کیا گیا ہے۔ 2023 میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران ممکنہ طور پر نیکلئیر ٹیسٹ کرنے کے قریب ہے اور اس نے اپنے فعال جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے غیر قانونی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔

مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (MEMRI) نے سب سے پہلے اپنی ویب سائٹ پر مذکورہ انٹیلی جنس دستاویزات کے ترجمے شائع کیے تھے۔ اس انٹیلی جنس ڈیٹا میں سب سے زیادہ پریشان کن انکشاف نیدرلینڈز جنرل اینڈ انٹیلی جنس سیکیورٹی سروس (AVID) کی طرف سے آیا ہے۔

AVID کے مطابق ایرانی حکومت کی جانب سے ہتھیاروں بنانے لائق یورینیم کی تیزی سے تیاری سے ایرانی جوہری تجربے کا آپشن قریب تر ہو رہا ہے۔

ڈچ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق، ’پچھلے سال، ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھایا ہے۔ ایران نے 20 سے 60 فیصد افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں اضافہ جاری رکھا ہوا ہے۔ سینٹری فیوجز کو 90 فیصد تک مزید افزودگی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے ضروری ہے۔‘

ایران ایٹمی طاقت کے کتنے قریب ہے؟

AVID رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’ایران ان معاہدوں کو مزید نظر انداز کر رہا ہے جو مشترکہ جامع منصوبہ بندی (JCPOA) کے فریم ورک کے اندر کیے گئے تھے۔

یورپی رپورٹس میں بنیادی طور پر 2022 میں ایران کے مبینہ غیر قانونی طرز عمل کا احاطہ کیا گیا ہے۔

سویڈش سیکیورٹی سروس نے 2023 میں اپنی سالانہ رپورٹ میں لکھا تھا کہ ’ایران صنعتی جاسوسی میں ملوث ہے، جس کا ٹارگٹ بنیادی طور پر سویڈش ہائی ٹیک انڈسٹری اور سویڈش مصنوعات ہیں جو جوہری ہتھیاروں کے پروگرام میں استعمال کی جا سکتی ہیں۔‘

یروشلم پوسٹ نے ڈنمارک کی قومی سلامتی اور انٹیلی جنس سروس (PET) کی 2023 کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ ’ایران پر اس کے جوہری اور میزائل پروگرام ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور روس کو ہتھیاروں کی فروخت کی وجہ سے بین الاقوامی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

پی ای ٹی نے اندازہ لگایا ہے کہ ایرانی سہولتکاروں نے فریق ثالث کے ذریعے ڈینش مصنوعات اور ٹیکنالوجی، جو ایران کے ہتھیاروں کی تیاری یا فوجی پروگراموں میں استعمال کی جا سکتی ہیں، کی خریداری کے ذریعے پابندیوں کو عبعر کرنے کی کوشش کی ہے‘۔

اسرائیلی بریگیڈیئر، اسرائیلی ڈیفنس سیکیورٹی فورم کے ایک سینئر محقق اور ایران کے ماہر جنرل یوسی کوپرواسر نے یروشلم پوسٹ کو بتایا کہ ’ایران واضح طور پر اپنے جوہری ہتھیاروں کے منصوبے کے لیے پرعزم ہے۔‘

کوپراواسر نے مزید کہا کہ ’یورپی انٹیلی جنس رپورٹس میں مختلف یورپی ممالک سے غیر قانونی طور پر آلات اور علم حاصل کرکے جوہری ہتھیاروں کے لیے بریک آؤٹ ٹائم کو کم کرنے کی خفیہ ایرانی کوششوں کی وضاحت کی گئی ہے۔‘

بڑے پیمانے پر ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے ایک سرکردہ ماہر سمجھے جانے والے کوپر واسر نے مزید کہا کہ ’رپورٹس یورپ میں ایرانی کوششوں کے صرف ایک حصے کو بے نقاب کرتی ہیں، اور یہ سمجھنا دانشمندی کی بات ہوگی کہ ان میں سے بہت سی کوششیں پوشیدہ رہی ہیں۔ ایران ممکنہ طور پر مغرب کی ترجمانی کر رہا ہے۔ ایران کے خلاف یورپی اور امریکی اقدامات کے بعد سے ایران کی طرف پالیسی کو کمزوری کی علامت سمجھا جاتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ایک عبوری جوہری معاہدے تک پہنچنے کے لیے کوشاں امریکہ اور دیگر عالمی طاقتیں ایران کو ایک نئی ’افہام و تفہیم‘ سے نواز رہی ہیں جو ایران کو جوہری ہتھیاروں کے مطلوبہ اجزاء کے حصول کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھنے اور بڑھانے کی ترغیب دیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں