تہران ریاض تعلقات درست سمت میں گامزن، ایرانی وزیر خارجہ

ریاض (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے/رائٹرز) ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ریاض کے دورے کے دوران کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات کامیاب رہے۔ تقریبا ًسات برس کے عرصے کے بعد کسی بھی ایرانی وزیر خارجہ کا ریاض کا یہ پہلا دورہ تھا۔

سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان ریاض میں یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی، جب دونوں ممالک ماضی کی دشمنی کو ختم کرنے کے ساتھ ہی باہمی تعاون کو فروغ دینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ جمعرات کو سعودی عرب آنے والے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے ایک روزہ دورے میں ایک دن کی توسیع کے بعد جدہ میں ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔

وزارت خارجہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا کہ دونوں رہنماؤں نے اپنے ممالک کے درمیان تعلقات کا جائزہ لیا، مستقبل میں تعاون کے مواقع اور ان کو فروغ دینے کے طریقوں کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی منظرنامے میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

ایران کی سرکاری خبر ایجنسی ارنا نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی اعلیٰ ایرانی عہدیدار نے 37 سالہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے۔

شیعہ مسلم اکثریتی ایران اور سنی حکومت کے حامل سعودی عرب نے 2016 میں تعلقات منقطع کر لیے تھے لیکن رواں سال مارچ میں چین کی ثالثی کی کوششیں رنگ لائیں اور دونوں ممالک نے ایک معاہدہ کرتے ہوئے سفارتی تعلقات کی بحالی پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

اس اعلان سے امید کی نئی کرن پیدا ہوئی ہے کیونکہ خطے کی ان دو بڑی طاقتوں میں مشرق وسطیٰ بالخصوص یمن میں جاری تنازعات میں مخالف فریقین کی حمایت کی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین عبداللہیان نے سعودی عرب میں اپنے ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان سے جمعرات کے روز ملاقات کے بعد ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ تہران اور سعودی عرب کے درمیان ”تعلقات درست سمت میں گامزن ہیں اور ہم اس میں پیش رفت بھی دیکھ رہے ہیں۔ ہماری بات چیت کامیاب رہی ہے۔”

ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ اس پس منظر میں ہوا ہے کہ جب مارچ میں دونوں علاقائی حریفوں نے چین کی ثالثی کے بعد تعلقات کی بحالی کا فیصلہ کیا تھا۔ چین کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کے بعد شہزادہ فیصل نے جون میں تہران کا دورہ کر کے ایرانی حکام سے ملاقات کی تھی۔

اس معاہدے کے تحت تہران اور ریاض نے برسوں کی دشمنی کے بعد سفارتی کشیدگی کو ختم کرنے اور تعلقات کو بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ دونوں کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے خطہ خلیج کے ساتھ ہی یمن، شام اور لبنان میں کا بھی علاقائی استحکام خطرے میں پڑ گیا تھا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے ایک ممتاز شیعہ مذہبی رہنما نمر النمر کو پھانسی دے دی تھی، جس کے بعد تہران میں اس کے سفارت خانے پر مظاہرین نے حملہ کر دیا تھا۔ اس کے رد عمل میں سعودی عرب نے سن 2016 میں ایران سے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔

دونوں وزراء خارجہ نے کیا کہا؟

مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امیر عبداللہیان نے کہا کہ ”ہم نے آج کی ملاقاتوں کے دوران بہت سے مسائل پر بہترین گفتگو کی ہے۔” انہوں نے کہا کہ ریاض میں سعودی وزارت خارجہ کے ‘اسلامی یکجہتی ہال’ میں ہونے والی ملاقات ”دونوں ممالک کے سربراہان کی ملاقات کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔”

اس موقع پر شہزادہ فیصل نے کہا کہ سعودی عرب کو امید ہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی دعوت پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی مملکت کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے جون میں تہران کے دورے کے دوران اس پر ایرانی حکام سے بات کی تھی۔ اس وقت رئیسی نے کہا تھا کہ وہ ”مناسب وقت” پر سعودی عرب کا سفر کریں گے۔

شہزادہ فیصل نے کہا کہ چین کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت اقتصادی اور سیاسی سمیت تمام اہم نکات پر عمل کرنے کی خواہشمند ہے۔ ان کا کہنا تھا، ”اپنے اسلامی بھائی چارے کی بنیاد پر ہم اپنے تعلقات میں ایک نئے دور کے منتظر ہیں اور مشترکہ مفادات کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔”

واضح رہے کہ جون میں ایران نے باضابطہ طور پر سعودی عرب میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا تھا۔ اس ماہ کے اوائل میں ایران کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ مملکت سعودی عرب کے سفارت خانے نے بھی تہران میں دوبارہ اپنا کام شروع کر دیا ہے۔

شہزادہ فیصل نے بھی اس کی تصدیق کی کہ تہران میں سعودی سفارت خانے نے دوبارہ کام شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے اسے، ”دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی میں ایک اور قدم” قرار دیا۔

ایران سعودی تعلقات کیسے رہے ہیں؟

شیعہ اکثریتی ملک ایران اور سنی ملک سعودی عرب کے درمیان کئی امور پر شدید اختلافات رہے ہیں اور سن 2016 میں تہران میں سعودی سفارت خانے پر احتجاج کے دوران حملے کے بعد ریاض نے ایران سے تمام طرح کے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔

تاہم چین کی ثالثی کے بعد مارچ میں دونوں میں ایک معاہدہ طے پایا جس میں دیرینہ حریفوں نے تعلقات کو بحال کرنے پر اتفاق کیا۔ اسی معاہدے کے بعد سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ایران کا دورہ کیا تھا۔

جون میں ایران نے باضابطہ طور پر سعودی عرب میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس دوران ایران اور روس کے فوجی حکام نے بدھ کے روز ماسکو میں سکیورٹی کانفرنس میں ملاقات کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں