جرمن شہری کے قتل کے الزام میں دو امریکی فوجی گرفتار

برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) ان دونوں فوجیوں پر پر ایک مقامی میلے میں اٹھائیس سالہ جرمن شخص کو چاقوؤں کے پے درپے وار کر کے قتل کرنے کا الزام ہے۔ دونوں ملزمان کو امریکی بیس میں قائم جیل میں رکھ کر ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

دو امریکی فوجیوں کو ایک جرمن شہری کے قتل کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ان دونوں نے ہفتے کے روز مغربی جرمنی میں ایک مقامی تفریحی میلے کے دوران ایک اٹھائیس سالہ جرمن شہری سے جھگڑے کے بعد اسے چاقوؤں کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ پیر اکیس اگست کو جاری کی گئی مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے نتائج کے مطابق اسے چاقوؤں کے پے درپے وار کر کے قتل کیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ مقتول کا جرمن شہر ٹرئیر اور لکسمبرگ کی سرحد کے قریب واقع وٹلیچ قصبے میں ایک میلے کے دوران دو آف ڈیوٹی امریکی فوجیوں کے ساتھ کسی معاملے پر بحث شروع ہوئی تھی۔

پوسٹ مارٹم میں اس مقتول کے جسم کے اوپری حصے میں چاقو کے متعدد زخم پائے گئے۔ سینئیر پراسیکیوٹر مینفریڈ اسٹیمپر نے پیر کے روز کہا، ”وہ (مقتول) کی موت ذیادہ خون بہہ جانے کے باعث ہوئی۔‘‘ حملے میں ملوث 25 اور 26 سال کے دو مشتبہ افراد کو گرفتاری کے بعد امریکی فوجی قانون نافذ کرنے والے حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

وٹلیچ سے تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع زپانگ ڈاہلم کی امریکی ایئر بیس حکام کے ایک بیان کے مطابق دونوں مشتبہ افراد تفتیش مکمل ہونے تک امریکی حراست میں ہی رہیں گے۔ مقامی پولیس کے مطابق ائیربیس کی تفتیشی ایجنسی آفس آف اسپیشل انویسٹی گیشنز (او ایس آئی) نے اس معاملے میں تفتیش کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔

پراسیکیوٹر اسٹیمپر نے کہا کہ حملے کے محرکات اور اس کے ساتھ ہی ابتدائی جھگڑے کی وجہ ابھی ”مکمل طور پر غیر واضح‘‘ ہے۔ اسٹیمپر نے کہا کہ کسی بھی مشتبہ شخص نے جرم کا اعتراف نہیں کیا اور ان میں سے ایک نے دعویٰ کیا کہ اسے وہ واقعہ یاد نہیں۔ یہ دونوں ملزمان اپنے فوجی دوستوں کے ساتھ میلے میں گئے تھے۔

اسٹیمپر نے کہا کہ تفتیش کار ابھی تک اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا قریب ہی واقع لیزر ندی میں ملنے والی چاقو کو وار کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ممکنہ شواہد کے کئی ٹکڑوں کا فرانزک تجزیہ جاری ہے۔ امریکی فوجی اخبار اسٹارز اینڈ اسٹرائپس کے مطابق 52ویں امریکی فائٹر ونگ کے کمانڈر کرنل کیون کرافٹن نے ایک بیان میں کہا، ”یہ یقینی طور پر ہماری پرامن کمیونٹی میں ناقابل برداشت اور روکا جا سکنے والا سانحہ ہے۔‘‘

کروفٹن نے کہا، ”ہم مقامی پولیس اور وٹلیچ ٹاؤن کی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ان کی شراکت داری اور تحمل کے ساتھ تحقیقات اپنے راستے پر چل رہی ہیں۔‘‘ اس جان لیوا چھرا گھونپنے کی واردات نے قصبے کے روایتی میلے پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ یہ میلہ جرمنی کے آس پاس سے آنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے، اس سال کے ایونٹ میں 100,000 تک لوگوں کی شرکت متوقع ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں