کراچی: خودکش حملہ آور جہنم کے کتے ہیں ان سے نہیں ڈرتے، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ

کراچی (ڈیلی اردو) پاکستان کے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے دہشتگردوں کو دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ خودکش حملہ آوروں سے نہیں ڈرتے، یہ جہنم کے کتے ہیں۔

کراچی میں معروف کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا پُرامن انتقال اقتدار ہماری اولین ترجیح ہے، سب یقین کی کیفیت میں آئیں، ہمیں ایک دوسرے کو سننے کی ابتدا کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں توانائی اور خوراک کی کمی، بےروزگاری اور مہنگائی جیسے مسائل کا سامنا ہے، معاشی چیلنجز سے نمٹنے کی کوششوں میں تاجر برادری کے تعاون کی ضرورت ہے، ہر ممکن کوشش کریں گے تاجروں کے مسائل حل ہو جائیں۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا انتہا پسندی اور عدم برداشت سے ہر قیمت پر لڑیں گے، شرپسندوں کے آگے کبھی بھی سرینڈر نہیں کریں گے، کسی غلط فہمی میں نہ رہیں کہ ہم تھکاوٹ کا شکار ہو جائیں گے، یہ ہمارا گھر ہے اور ہم اسے اپنے انداز میں چلائیں گے۔

نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کل ایک اور المیہ ہوا، ہمارے 10 جوان شہید ہوئے، جنگیں افراد نہیں لڑتے قومیں لڑتی ہیں، یہ جنگیں آرمی چیف یا وزیراعظم نہیں بلکہ قومیں لڑتی ہیں، شہادتیں دینے والے پولیس، رینجرز اور فوج کے جوان ہمارے بیٹے ہیں، ان کی خدمات کا صلہ تنخواہ نہیں، عزت و تکریم ہے۔

انہوں نے کہا کہ معصوم جانیں لینا کسی طور جائز قرار نہیں دیا جاسکتا، دہشتگرد گمراہ تھے اور گمراہ ہیں، یہ خودکش حملہ آور جہنم کے کتے ہیں، ان کے خلاف ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور ہم شہادت سے گریز نہیں کریں گے، یہ دہشتگرد کچھ عرصے تک لڑ سکتے ہیں لمبے عرصے تک لڑائی کی سکت نہیں رکھتے۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا بٹگرام میں مقامی لوگوں، ضلعی انتظامیہ اور فوج نے مل کر مشترکہ کوششیں کیں، بٹگرام میں چیئرلفٹ میں پھنسے بچوں کو بچانے کے واقعے کی خوشی منائیں گے، چیئرلفٹ میں پھنسے بچوں نے اپنے حواس پر قابو رکھا، بچوں کو بچانے کے لیے اس بحث میں نہیں پڑ سکتے تھے کہ کس کا اختیار ہے، بچوں کو بچانا پہلی ترجیح تھی۔

علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے حلف اٹھانے کے بعد کراچی کے پہلے دورے میں ایک پریس کانفرس سے خطاب بھی کیا اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔ انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ کراچی پریس کلب آنا چاہتا تھا پریس کلب سے بڑی پرانی یادیں وابستہ ہیں۔

پریس کانفرنس میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ کل ایک سخت دن تھا بٹگرام میں مقامی لوگوں، انتظامیہ اور فوج کے کامیاب ریسکیو آپریشن میں بچوں نے قوم کو متحد ہونے کا پیغام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے انفرااسٹرکچر خطرہ بنتا جارہا ہے، یہ ہماری اپنی کوتاہیاں رہی ہیں، بچوں نے اپنے اوسان بحال رکھے۔

انہوں نے مقامی لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پختونوں کو مرد کوہستانی کا کردارادا کرنے پر شاباش دیتا ہوں، اب این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم ایز اپنی صلاحیتیں بڑھانا ہوں گی تاکہ ایسے حادثات اور واقعات سے نمٹا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز دس جوانوں نے وطن پر اپنی جان قربان کی، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم وار فٹیک کا شکار ہوجائیں گے تو کوئی غلط فہمی میں نہ رہے ’نہ خوفزدہ ہیں نہ جنگ کے خواہشمند، دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف آخری دم تک لڑیں گے سرینڈر نہیں کریں گے، ہم اپنا گھر اپنے انداز میں چلائیں گے‘۔

انوارالحق کاکڑ نے سوالوں کے جواب میں کہا کہ مہنگائی کے حوالے سے میکنزم موجود ہے، یقین دہانی کراتا ہوں کے عام آدمی کو گندم اور سستی روٹی فراہم کرسکیں جھوٹے خواب نہیں دکھانا چاہتے پوری نیک نیتی سے کوشش کررہےہیں۔

بلوچستان کے معاملے پر بات کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان میں سات دہائیوں سے مسائل ہیں ریاست کی توجہ کا مسئلہ بھی رہا، صرف ایک طرف کا مسئلہ نہیں ہے بلوچستان Diversified صوبہ ہے، سردار اختر مینگل سمیت تمام اسٹیک ہولڈر کو سننا ضروری ہے تلخی بھی ہوگی لیکن معاملات مل بیٹھ کرحل کرنے کی ضرورت ہے۔

کراچی میں اسٹریٹ کرائم سے متعلق سوال پر نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ایک پالیسی دی ہے کہ اچھی شہرت کے سول اور پولیس افسران کو تعینات کیا جائے، چیف سیکرٹری کو بھی کہا ہے اور نگران وزیراعلیٰ سے بھی بات کی ہے، نگران وزیراعلیٰ سندھ سے بھی بہتر توقعات ہیں۔

انہوں نے کہا کرمنلز کیلئے کوئی رعایت نہیں ہوگی، شہریوں کو ہرممکن تحفظ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے تاکہ وہ محفوظ ماحول میں زندگی گزار سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں