جاپان نے ایٹمی پلانٹ کا پانی سمندر میں ڈالنا شروع کردیا

ٹوکیو (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/اے پی) ماہرین ماحولیات اور چین کی مخالفت کے باوجود جاپان نے فوکوشیما کے نیوکلیئر پاور پلانٹ میں جمع لاکھوں میٹرک ٹن آلودہ پانی کو باہر نکالنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس عمل کو مکمل ہونے میں کئی دہائیاں لگنے کا امکان ہے۔

جاپان کے تباہ شدہ فوکوشیما ڈائیچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کی آپریٹنگ کمپنی ٹیپکو کا کہنا ہے کہ جاپان نے 24 اگست جمعرات سے فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ سے آلودہ پانی کا اخراج شروع کر دیا ہے۔

ماہی گیروں، ماہرین ماحولیات اور چین کی مخالفت کے باوجود ایک کلومیٹر طویل خصوصی سرنگ کے ذریعے آلودہ پانی کو بحر الکاہل میں پھینکنے کا عمل شروع کیا گیا۔

سن 2011 میں زلزلے اور سونامی کی وجہ سے پلانٹ میں بنیادی خرابی شروع ہوئی تھی اور تب ری ایکٹرز کو پانی سے ٹھنڈا کرنا پڑا جسے بعد میں ٹینکوں میں ذخیرہ کیا گیا۔ تاہم ٹیپکو کے مطابق پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ختم ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ پلانٹ کے ری ایکٹرز اسی وقت سے بند پڑے ہیں۔

ہمیں اس بارے اور کیا معلوم ہے؟

اس جوہری پلانٹ میں ہر روز تقریباً ایک لاکھ لیٹر تابکاری سے آلودہ پانی جمع ہوتا رہا ہے اور اب وہاں تقریباً 1.34 ملین میٹرک ٹن ذخیرہ ہو چکا ہے۔

پانی نہ صرف تباہ شدہ ری ایکٹروں کو ٹھنڈا کرنے سے آلودہ ہوتا ہے بلکہ زمینی پانی کے اخراج اور بارش سے بھی آلودہ ہوتا ہے۔

جاپان نے کہا ہے کہ وہ روزانہ زیادہ سے زیادہ پانچ لاکھ لیٹرپانی پلانٹ سے خارج کرے گا، تو اس طرح اس پانی کے مکمل اخراج میں تقریباً 30 سال لگیں گے۔

حکام کے مطابق جمعرات کے روز پانی نکالنے کا کام چھوٹے پیمانے پرشروع ہوا ہے اس کے بعد اب سے 31 مارچ کے درمیان تین مزید بار پانی نکالنے کا کام کیا جائے گا۔

جوہری امور سے متعلق بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے پانی کے اخراج کو محفوظ بتایا ہے۔

جاپانی حکومت اور ٹیپکو کا کہنا ہے کہ پلانٹ کو ختم کرنے اور حادثاتی لیکس کو روکنے کے لیے یہ اخراج بہت ضروری ہے۔

چین کی تنقید

چین اس آلودہ پانی کے اخراج کی ابتدا سے ہی مخالفت کرتا رہا ہے اور اس نے پانی کے اخراج کے آغاز پر ایک بار پھر جاپان پر تنقید کی ہے۔

چینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ”سمندر پوری انسانیت کی مشترکہ ملکیت ہے اور فوکوشیما کے جوہری آلودہ پانی کو زبردستی سمندر میں چھوڑنا ایک انتہائی خود غرض اور غیر ذمہ دارانہ عمل ہے، جو بین الاقوامی عوامی مفادات کو نظر انداز کرتا ہے۔”

بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹوکیو یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ اس کے آلودہ پانی کو صاف کرنے کا عمل طویل مدت میں قابل اعتماد کام تھا اور وہ اپنے اس دعوے کی حمایت میں کافی شواہد دینے میں بھی ناکام رہا کہ خارج ہونے والے پانی سے نقصان نہیں پہنچے گا۔”

بیجنگ اور ہانگ کانگ نے جاپان کے 10 صوبوں سے خوراک کی درآمد پر پابندی بھی لگا دی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں