داعش کی حمایت کا الزام: امریکا میں پاکستانی ڈاکٹر محمد مسعود کو 18 سال قید کی سزا

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکہ میں ایک پاکستانی ڈاکٹر کو شام میں شدت پسند تنظیم داعش میں شامل ہونے کی کوشش اور امریکہ میں حملے کی مبینہ سازش پر 18 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

ڈاکٹر محمد مسعود نے ایک سال قبل دہشت گرد تنظیم کی مالی مدد کی کوشش کا اعتراف کیا تھا۔ 31 سالہ ڈاکٹر میو کلینک کے ریسرچ کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔

استغاثہ نے الزام لگایا تھا کہ ڈاکٹر مسعود نے 2020 میں امریکہ سے اردن کے راستے شام جانے کی بھی ناکام کوشش کی تھی۔

اس کے بعد ڈاکٹر محمد مسعود نے امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر منیاپولس سے لاس اینجلس جانے پر تیار ہوئے جہاں وہ کسی ایسے شخص سے ملنا چاہتے تھے جس کے بارے میں ان کاخیال تھا کہ وہ انہیں کارگو بحری جہاز کے ذریعہ شام میں داعش کے علاقے میں پہنچنے میں مدد کرے گا۔

امریکہ کے تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے اہلکاروں نے ڈاکٹر مسعود کو 19 مارچ 2020 کو منیاپولس کے ایئرپورٹ پر اس وقت گرفتار کر لیا تھا جب انہوں نے پرواز کے لیے چیک ان کیا۔

امریکہ کے ڈسٹرکٹ جج پال میگنسن نے جمعے کو سینٹ پال میں ڈاکٹر محمد مسعود کو سزا سنائی۔

خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق استغاثہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد مسعود امریکہ میں ورک ویزا پر رہ رہے تھے ۔

ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ جنوری 2020 سے انہوں نے معاوضے پر کام کرنے والے مخبروں کو داعش کے رکن سمجھ کر تنظیم اور اس کے رہنما کے ساتھ وفاداری کا عہد کیا تھا۔

استغاثہ نے یہ بھی کہا کہ مسعود نے امریکہ میں ’لون ولف‘ یعنی اکیلے ہی حملے کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

ایف بی آئی کے ایک حلف نامے میں کہا گیا ہےکہ حکام نے 2020 میں یہ جاننے کے بعد تحقیقات شروع کیں کہ کسی نے سوشل میڈیا کے ایک خفیہ پلیٹ فارم پر ایسے پیغامات شائع کیے ہیں جس میں انہوں نے داعش کی حمایت کرنے کے ارادہ کا اظہار کیا۔ بعد ازں معلوم ہوا کہ یہ پیغامات ڈاکٹر مسعود کے تھے۔

دستاویز کے مطابق ڈاکٹر محمد مسعود نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موجود مخبروں میں سے ایک سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ امریکہ میں پاکستانی پاسپورٹ کے ساتھ ایک طبی ڈاکٹر ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ شام، عراق یا افغانستان کے قریب شمالی ایران کا سفر کرنا چاہتے ہیں تاکہ فرنٹ لائن پر لڑنے کے ساتھ ساتھ وہ زخمی بھائیوں کی مدد کر سکیں۔

ریاست منی سوٹا دہشت گرد گروہوں کے لیے بھرتی کا مرکز رہا ہے جہا ں سے 16 برس قبل 2007 میں لگ بھگ تین درجن افراد القاعدہ کی حامی شدت پسند افریقی تنظیم ’الشباب‘ میں شمولیت کے لیے افریقہ گئے تھے۔ ان میں میں زیادہ تر افراد صومالیہ کے تارکینِ وطن تھے۔

مشرقی افریقہ میں بعض علاقوں پر اب بھی شدت پسند تنظیم ’الشباب‘ جب کہ شام میں کچھ مقامات پر داعش یا دیگر عسکری گروہوں کا غلبہ ہے۔

ریاست منی سوٹا سے تعلق رکھنے والے کئی دیگر افراد کو دہشت گردی سے متعلق الزامات میں سزا سنائی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں