انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری رہائی کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر سے دوبارہ گرفتار

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) بغاوت اور اشتعال انگیزی کے مقدمے میں انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری کو رہائی کے فوری بعد ایک بار پھر گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اسلام آباد کی عدالت نے سوموار کو بغاوت اور اشتعال انگیزی کے مقدمے میں پی ٹی آئی کی سابق رہنما شیریں مزاری کی صاحبزادی اور سماجی کارکن ایمان مزاری کی ضمانت منظور کی تھی جس کے بعد انھیں اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ ایمان مزاری کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے وقت اسلام آباد پولیس جیل کے باہر موجود تھی جہاں سے انھیں پھر گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ایمان مزاری کی وکیل زنیب جنوعہ نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’پولیس نے نہ تو ایف آئی آر کی کاپی فراہم کی اور نہ ہی وارنٹ گرفتاری دکھائے۔‘

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’انھوں (پولیس) نے ہمیں صرف یہ بتایا کہ ان کے خلاف ایک اور پولیس سٹیشن میں ایک مقدمہ درج ہے۔‘

پولیس نے بھی اس کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں دہشت گردی کے الزامات کے تحت تھانہ بہارہ کہو میں درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

ایمان مزاری کی دوبارہ گرفتاری کے حوالے سے اسلام آباد پولیس کا مؤقف بھی سامنے آیا ہے جس میں پولیس نے کہا ہے کہ ایمان مزاری کو تھانہ بھارہ کہو میں درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے، ان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔

ایمان مزاری کو تھانہ بھارہ کہو میں درج مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ایمان مزاری کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔

ایمان زینب مزاری کی گرفتاری کے حوالے سے اسلام آباد پولیس کی طرف سے تصدیق تو کی گئی ہے لیکن بھارہ کہو میں درج مقدمے کے حوالے سے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی کہ یہ مقدمہ کب اور کس واقعے کی وجہ سے درج کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ ایمان مزاری کو گذشتہ ہفتے عدالت نے تھانہ ترنول میں درج مقدمے میں ضمانت دی تھی جس کے بعد انھیں پیر کو بغاوت کے مقدے میں بھی ضمانت ملی جس کے بعد ان کی رہائی عمل میں آئی تھی۔

واضح رہے اسلام آباد کے تھانہ ترنول پولیس نے 20 اگست کو سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی تھی۔پولیس نے ایمان مزاری کو اسلام آباد میں ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں